اسلام آباد ہائی کورٹ نے پمز ہسپتال کے میڈیکل بورڈ کو سابق وزیر اعلٰی پنجاب پرویز الہٰی کی صحت کا دوبارہ جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پرویز الہیٰ کو اڈیالہ جیل سے کہیں اور منتقل نہ کرنے کے لیے سابق وزیر اعلی پنجاب کی اہلیہ قیصرہ الہٰی کی جانب سے دائر درخواست پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے سماعت کی۔

پرویز الہٰی کی اہلیہ قیصرہ الٰہی اور بیٹا راسخ الہٰی وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت میں پرویز الہی کی صحت سے متعلق رپورٹ جمع کرادی جس میں بتایا گیا ہے کہ پرویز الہٰی کا جیل میں علاج کیا جا رہا ہے۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ 78 سالہ شخص کی کیا حالت ہو گی، ان کے ساتھ سرکار کیا کر رہی ہے؟ سربراہ میڈیکل بورڈ نے بتایا کہ پرویز الہٰی کی طبیعت اب بالکل ٹھیک ہے، انہیں واپس جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کہتے ہیں کہ پہلے وزیرِ صحت کے کہنے پر پرویز الہی کو ہسپتال سے جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔

اس پر نمائندہ پمز ڈاکٹر نوید نے بتایا کہ پرویز الہٰی کو وزیرِ صحت کے کہنے پر جیل منتقل کرنے کا الزام بے بنیاد ہے، نمائندہ اڈیالہ جیل کا کہنا تھا کہ پرویز الہٰی کو سیکیورٹی وارڈ ٹو میں رکھا گیا ہے۔

اس پر وکیل نے کہا کہ جیل میں تو ڈسپرین کی گولی بھی نہیں ملتی، انہیں کسی اچھے ہسپتال میں منتقل کیا جائے۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ پرویز الہی کی پسلیاں فریکچر ہونے کی رپورٹ پمز ہسپتال کی ہے، رپورٹ کہتی ہے کہ پرویز الہی کو اسٹنٹ ڈلے ہوئے ہیں، سانس لینے میں مشکل ہے، آپ کے، میرے والد بھی ہیں، ہم سب کو تھوڑا انسانیت کے ناطے دیکھنا ہو گا۔

بعد ازاں پرویز الہی کی اہلیہ قیصرہ الہی روسٹرم پر آ گئیں، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ عدالت حیران تھی کہ پرویز الہٰی ضمانت کے لیے درخواست کیوں نہیں دائر کر رہے ہیں ، میں وجہ بتاتی ہوں کہ لاہور ہائی کورٹ نے پرویز الہی کو تمام کیسز میں ضمانت دی تھی تاہم اسلام آباد پولیس نے گھر کے قریب سے پرویز الہی کو دوبارہ گرفتار کر لیا۔

انہوں نے استدعا کی کہ پرویز الہیٰ کو پمز ہسپتال منتقل کرنے کا حکم دیا جائے۔

اس موقع پر جسٹس ارباب طاہر نے استفسار کیا کہ کیا عدالت پرویز الہیٰ کو جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کا حکم دے سکتی ہے؟ قیصرہ الہی نے بتایا کہ اسی ہائی کورٹ نے شاندانہ گلزار اور شہریار آفریدی کو ہاؤس اریسٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔

جج نے ریمارکس دیے کہ اُن دونوں کو تھری ایم پی او میں نظربندی کیا گیا تھا وہ الگ معاملہ تھا، پرویز الہی اب ہمارے قیدی نہیں ہیں ہم نے یہ چیزیں بھی دیکھنی ہیں، ہاؤس اریسٹ کا اختیار وفاقی یا صوبائی حکومت کے پاس ہے، آئندہ سماعت پر بتائیں کہ کیا عدالت حکومت کو ہاؤس اریسٹ کے لیے ہدایت دے سکتی ہے؟

بعد ازاں عدالت نے میڈیکل بورڈ کو جیل کا دورہ کر کے پرویز الہی کیس کا دوبارہ جائزہ لینے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ پرویز الہی کو جیل میں کیا سہولیات دی جا رہی ہیں؟جیل حکام بھی رپورٹ پیش کرے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 22 اپریل تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی اڈیالہ جیل میں قید ہیں، 4 اپریل کو انہیں صحت کی خرابی کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا تاہم بعد میں انہیں دوبارہ جیل منتقل کردیا گیا، آج پرویز الہی کو کیس کے سلسلے میں لاہور منتقل کرنا تھا۔

اس سلسلے میں ان کی اہلیہ قیصرہ الہی نے عدالت میں دو درخواستیں دائر کی ہیں۔

پہلی درخواست میں استدعا کی گئی کہ ان کے خاوند کو بغیر علاج کے پمز سے جیل منتقل کردیا گیا تو ان کا علاج مکمل کرنے کا کہا جائے جبکہ دوسری درخواست میں ان کو اڈیالہ سے لاہور منتقل کرنے سے روکنے کی اپیل کی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں