عالمی ادارہ صحت سمیت دنیا بھر کے 500 سے زائد طبی سائنس دان، ماہرین اور حکومتی ارکان پہلی بار اس بات پر متفق ہوئے ہیں کہ کورونا سمیت خسرہ جیسی بیماریاں اور وبائیں ہوا سمیت دیگر ذرائع سے بھی پھیل سکتی ہیں۔

عام طور پر جب بھی کوئی وبا یا بیماری ایک سے دوسرے ملک یا پھر ایک ہی ملک میں تیزی سے پھیلتی ہے تو عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر طبی ادارے اور ماہرین اس بیماری یا وبا کے پھیلاؤ کے ذرائع پر اختلاف کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

مثال کے طور پر جب کورونا شروع ہوا تو عالمی ادارہ صحت نے دیگر احتیاطی تدابیر کے بجائے ابتدا میں صرف ہاتھ دھونے پر زور دیا تھا اور کہا تھا کہ مذکورہ بیماری چھونے سے پھیلتی ہے۔

لیکن بعد ازاں عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر اداروں اور ماہرین نے تسلیم کیا کہ کورونا سانس لینے اور ہوا کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے، جس کے بعد ماسک اور فاصلہ اختیار کرنے جیسی تدابیر اختیار کرنے کا کہا گیا۔

اسی طرح دیگر بیماریوں اور وباؤں کے پھیلاؤ کے وقت بھی عالمی ادارہ صحت سمیت امریکا، برطانیہ، یورپ، چین اور دیگر ممالک کے صحت کے اداروں کے درمیان وباؤں کے پھیلنے کے ذرائع پر اختلاف سامنے آتا تھا۔

لیکن اب پہلی بار تمام بڑے ممالک، عالمی ادارہ صحت سمیت دنیا بھر کے نامور 500 طبی سائنس دان اور ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مختلف بیماریاں، سانس لینے، بولنے، چلنے اور چھونے سمیت دیگر ذرائع سے پھیل سکتی ہیں اور ہر بیماری کے پھیلنے کی نوعیت منفرد ہو سکتی ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے ماہرین اور دنیا بھر کے مختلف طبی اداروں کی جانب سے ہوا سمیت دیگر ذرائع سے بیماریوں کے پھیلنے پر اتفاق کرنے کا ضابطہ اخلاق جاری کردیا گیا۔

ضابطہ اخلاق کو ہوا کے ذریعے بیماریوں کا پھیلاؤ کا نام دیا گیا ہے، تاہم اس میں تسلیم کیا گیا ہے کہ دیگر ذرائع سے بھی بیماریاں پھیل سکتی ہیں۔

ماہرین نے مثال دی کہ 40 سال قبل پیرامیڈیکل اسٹاف اور ڈاکٹرز کی جانب سے ہسپتال میں دستانے پہننے کا رواج نہیں تھا، کیوں کہ اس وقت ہر کسی کو لگتا تھا کہ بیماریاں چھونے سے نہیں پھیلتیں لیکن اب ایسا نہیں، اب ہر ہسپتال کے تمام عملے کو دستانے ہوتے ہیں، کیوں کہ اب ہر کوئی اس بات پر متفق ہے کہ بیماریاں چھونے یا ہاتھ لگانے سے بھی پھیل سکتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں