امریکی ریاست نیویارک کی عدالت نے سرکاری وکلا کی جانب سے دائر اپیلوں کے بعد اعلان کیا ہے کہ سابق ہولی وڈ فلم پروڈیوسر 72 سالہ ہاروی وائنسٹن کے خلاف ریپ کے الزامات کا مقدمہ ازسر نو شروع ہوگا۔

ہاروی وائنسٹن مارچ کو 2020 میں نیویارک کی ایک عدالت نے جیسیکا من سے ریپ کے الزام میں 23 سال قید کی سزا سنائی تھی، انہیں ایک اور مقدمے میں دوسری عدالت نے 16 برس قید کی سزا بھی سنا رکھی ہے۔

تاہم گزشتہ ہفتے نیویارک کی اپیل کورٹ نے ہاروی وائنسٹن کی درخواست پر انہیں سنائی جانے والی 23 سال کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں کمزور شواہد پر سزا سنائی گئی اور گواہوں کی جانب سے لگائے گئے الزامات ہاروی پر عائد الزامات کا حصہ ہی نہیں تھے۔

عدالت نے ہاروی وائنسٹن کی 23 سال قید کی سزا کو کالعدم قرار دیا، تاہم وہ دوسرے مقدمے کی سزا کی وجہ سے جیل میں ہی رہیں گے۔

عدالت نے ہاروی وائنسٹن کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کا دوبارہ ٹرائل کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد سرکاری وکلا نے عدالت میں نئے سرے سے ٹرائل شروع کرنے کی درخواست دی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سرکاری وکلا کی جانب سے دائر درخواست اور دستاویزات کے بعد نیویارک شہر کے علاقے مینہٹن کی عدالت نے ہاروی وائنسٹن کا ٹرائل دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا۔

عدالت نے مختصر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ہاروی وائنسٹن کے خلاف ستمبر کے آغاز تک باضابطہ طور پر ٹرائل شروع ہونے کی امید ہے۔

عدالت میں ہاروی وائنسٹن بھی چار سال بعد ویل چیئر پر پیش ہوئے اور انہوں نے عدالتی حکم پر کوئی رد عمل نہیں دیا جب کہ ان کے وکلا نے امید ظاہر کی کہ نئے ٹرائل کے دوران بھی انہیں انصاف ملے گا۔

دوسری جانب ہاروی وائنسٹن پر الزام لگانے والی خواتین بھی عدالت میں پیش ہوئیں اور انہوں نے بھی دوبارہ ٹرائل کے دوران عدالت میں پیش ہوکر دوبارہ گواہی دینے اور بیانات ریکارڈ کرنے کا اعلان کیا۔

ہاروی وائنسٹن پر سب سے پہلے اکتوبر 2017 میں خواتین نے ریپ اور جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے اور ان پر مجموعی طور پر 80 سے زائد خواتین نے الزامات لگا رکھے ہیں، جن کی پروڈیوسر نے ہمیشہ تردید کی۔

ان پر الزامات سامنے آنے کے بعد ہی دنیا بھر میں ’می ٹو مہم‘ کا آغاز ہوا تھا اور دیگر ہولی وڈ شخصیات کے خلاف بھی اسی طرح کے ریپ مقدمات دائر کیے گئے اور متعدد کو سزائیں بھی ہوئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں