وائٹ ہاؤس نے 19 اپریل کی صبح ایران میں راتوں رات اسرائیلی حملوں سے متعلق امریکی رپورٹس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملے سے متعلق فی الحال بیان نہیں دے سکتے۔

اس کے علاوہ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری سے بھی جب پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں نے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا کہ اس معاملے فی الحال بیان نہیں دے سکتے۔

انہوں نے ایران اسرائیل کشیدگی اور مشرقی وسطیٰ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس تنازعہ کو بڑھتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتے، ہم خطے میں کشیدگی کے مزید خطرے کو کم کرنے کے لیے اتحادیوں اور شراکت داروں سے مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کی خبروں پر تبصرے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ واشنگٹن ’کسی بھی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں‘ ہے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب 19 اپریل کی صبح دو امریکی حکام نے امریکی میڈیا کو ایران پر مبینہ اسرائیلی میزائل حملے کا دعویٰ کیا تھا تاہم اسرائیل کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

ان رپورٹس کے دوران ایران نے اصفہان کی فضائی حدود سے تین ڈرونز مار گرانے کا بھی دعویٰ کیا تھا، اسرائیل کے مبینہ ’میزائل حملوں‘ کے چند گھنٹے بعد ایران کے سرکاری ٹی وی پر دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’اصفہان میں فضائی دفاع کے ذریعے مار گرائے گئے ڈرون ایران کے اندر سے ہی اڑائے گئے تھے۔‘

اس کےعلاوہ انہوں نے امریکی خبروں کو مسترد کردیا کہ اسرائیل نے ایران پر کوئی حملہ کیا تھا۔

پسِ منظر: ایران اسرائیل تنازع

واضح رہے کہ یہ حملے ماضی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے حملوں کی کڑی ہے جب 13 اپریل کی شب ایران نے اسرائیل پر تقریباً 300 ڈرون اور کروز میزائل فائر کیے تھے، جسے ’آپریشن ٹرو پرامس‘ کا نام دیا گیا ہے۔

حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیبات اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملہ یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔

شام میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کے جواب میں ایران کی جانب سے اسرائیل پر ڈرون حملہ کرنے کے چند دن بعد آج (19 اپریل کو) مبینہ طور پر صیہونی فوج نے دوبارہ کارروائی کرتے ہوئے ایران کے صوبے اصفہان پر میزائل داغ دیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں