بلوچستان کے مختلف حصوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارشوں کا سلسلہ جاری رہا جبکہ متعدد رابطہ سڑکیں بحال نہیں ہو سکیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ضلع چمن میں تباہی کا سلسلہ جاری ہے، اور سیلاب خوزک و دیگر پہاڑی علاقوں میں بھی سیلاب آ گیا۔

سیلاب کے سبب کوئٹہ-چمن ہائی وے کو بھی نقصان پہنچا اور دونوں شہروں کے درمیان ٹریفک معطل ہو گئی۔

افغان ٹرنزٹ ٹریڈ کا سامان لے جانے والے ٹرک قلعہ عبداللہ اور چمن کے قریب پھنس گئے۔

چمن میں حکام نے بتایا کہ لیویز اور دیگر فورسز پہاڑی علاقوں میں پھنسے لوگوں کی مدد کے لیے پہنچ گئے اور ہائی وے پر ٹریفک بحال کرنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

مزید کہا کہ موسمی ندی سے ایک خاتون اور بچے کی لاش برآمد ہوئی، ان کی گاڑی اس وقت سیلاب میں بہہ گئی تھی، جب ڈرائیور بپھری موسمی ندی کو پار کرنے کی کوشش کررہا تھا۔

حکام نے بتایا کہ میتیں اہل خانہ کے حوالے کر دی گئی ہیں۔

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران بارش ریکارڈ نہیں کی گئی، تاہم ایک روز قبل رات گئے بھاری بارش کے نتیجے میں مضافات میں کچے مکانات تباہ ہو گئے۔

مکران ریجن کے کچھ حصوں کا زمینی راستہ کراچی کے ساتھ بدستور منقطع ہے، کیونکہ مکران کوسٹل ہائی وے پر اورماڑہ کے علاقے باسول میں ایک اہم پل سیلابی ریلے میں بہہ گیا ہے۔

تمام ٹریفک معطل ہے جبکہ متبادل راستہ بھی تعمیر نہیں کیا جاسکا۔

صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے بتایا کہ خراب موسم کے دوران بے گھر ہونے والے سیکڑوں افراد کو خیمے، خوراک اور پینے کا پانی فراہم کیا گیا۔

دریں اثنا، بلوچستان کے محکمہ موسمیات نے متعلقہ حکام کو الرٹ جاری کیا ہے کہ وہ اگلے 48 گھنٹوں کے دوران متحرک رہیں۔

اگلے 24 گھنٹوں کے دوران کوئٹہ، زیارت، چمن، پشین، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، مستونگ، شیرانی، ژوب، موسی خیل بارکھان، خضدار، قلات، نوشکی، سبی، کوہلو، ڈیرہ بگٹی، لورالائی اور ہرنائی میں گرج چمک کے ساتھ مزید بارش کی پیش گوئی کی ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے کے بیشتر مقامات پر بارش ہوئی اور موسم ابر آلود رہا۔

مزید بتایا کہ سب سے زیادہ بارش سمنگلی میں 25 ملی میٹر، قلات میں 23 ملی میٹر، دالبندین میں 21 ملی میٹر، بارکھان میں 16 ملی میٹر، ژوب میں 13 ملی میٹر اور پنجگور میں 5 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔

صوبے میں گزشتہ ہفتے سے شروع ہونے والی موسلادھار بارش اور گرج چمک کے ساتھ چھتیں گرنے، آسمانی بجلی گرنے اور دیگر حادثات کے نتیجے میں 20 سے زائد افراد ہلاک اور 15 زخمی ہو چکے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر عطا عباس راجا نے ڈان کو بذریعہ فون پر بتایا کہ چمن میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، جہاں پہاڑوں پر شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے بڑی تعداد میں کچے مکانات بہہ گئے۔

انہوں نے کہا تھا کہ سیلاب نے سڑکوں کو بھی بری طرح نقصان پہنچایا ہے، چمن کا بلوچستان کے دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ معطل ہو گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں