اسلام آباد ہائی کورٹ کی انتظامیہ نے مبینہ بدانتظامی پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کا واپس ان کے متعلقہ ڈیپارٹمنٹ، لاہور ہائی کورٹ، میں تبادلہ کرنے کے لیے کارروائی کا آغاز کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے عجلت میں مکمل ہونے والے سائفر کیس کی سماعت میں سابق وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کو مجرم قرار دیتے ہوئے 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ دارالحکومت کی خصوصی عدالتوں کا معائنہ کرنے والے سینئر جج جسٹس محسن اختر کیانی نے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کو ان کے متعلقہ ادارے میں واپس بھیجنے کی سفارش کی ہے کیونکہ ہائی کورٹ کے ایک ڈویژن بینچ نے پی ٹی آئی رہنما عامر مسعود مغل کی درخواست ضمانت پر جج کے طرز عمل کے حوالے سے کچھ مشاہدات پیش کیے تھے۔

گزشتہ سال مارچ میں پولیس وین کو آگ لگانے والے فسادیوں کے ایک گروپ کی قیادت کرنے کے مقدمے میں نامزد عامر مسعود مغل نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں قبل ضمانت از گرفتاری کے لیے درخواست دی تھی۔

6 فروری کو ہونے والی سماعت کے دوران عامر مغل انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت سے استدعا کی کہ درخواست پر سماعت 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد تک ملتوی کی جائے، جس میں ملزم نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لیا تھا۔

فاضل جج نے درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 13 فروری تک ملتوی کر دی تھی۔

تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ بینچ نے نوٹ کیا کہ پریزائیڈنگ افسر (جج ذوالقرنین) نے کھلی عدالت میں اس طرح کا حکم دیا اور اس کا اعلان کیا، مگر بعد میں انہیں مطلع کیا گیا کہ مذکورہ پٹیشن ( ضمانت از گرفتاری ) کو غیر قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے خارج کر دیا گیا ہے۔

حکم نامے کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست گزار اور ان کے وکلا سے کہا کہ وہ عدالت کے سامنے الگ الگ حلف نامے جمع کرائیں اور بعد میں انہوں نے حقائق کی تصدیق کرتے ہوئے حلف نامہ بھی جمع کرائے۔

عدالت نے مزید کہا کہ کیس کے تفتیشی افسر نے درخواست گزار اور ان کے وکیل کے بیانات کی تصدیق کی کہ انسدا دہشتگردی عدالت ون نے 6 فروری کو کیس کی سماعت 13 فروری تک ملتوی کر دی تھی۔

حکم نامے میں بتایا گیا کہ اس موقع پر ہم سپریم کورٹ کے وضع کردہ اصول اور قانون کی روشنی میں پریزائیڈنگ افسر، انسداد دہشتگردی عدالت ون کے جج، کے طرز عمل سے متعلق مشاہدات ریکارڈ کرنے پر تحمل کا مظاہرہ کریں گے، تاہم، انتظامی جانب سے ایک علیحدہ نوٹ پیش کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ 16 اپریل کو انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین پر مس کنڈکٹ کا الزام عائد کردیا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین پر مِس کنڈکٹ کے الزامات کا جائزہ لینے کے لیے ایڈمنسٹریٹیو کمیٹی کو نوٹ لکھ دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں