گندم کی مبینہ طور پر 330 ارب روپے مالیت کی درآمدات پر کیبنٹ ڈویژن کے سیکریٹری کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی کا پہلا اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا، جس میں درآمدات اور ذخیرہ اندوزی کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رابطہ کرنے پر وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے بتایا کہ کمیٹی نے اعداد و شمار اور دستاویزات کا جائزہ لیا۔

کمیٹی میں سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ، سابق وزیر خزانہ شمشاد اختر اور موجودہ وزیر داخلہ محسن نقوی (سابق وزیراعلیٰ پنجاب) کو طلب کیے جانے کے امکان سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے ایسی رپورٹس کو مسترد کر دیا، ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص کو طلب نہیں کیا گیا۔

میڈیا میں انکوائری کمیٹی کے متن کو رپورٹس کیے جانے کے حوالے سے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ رپورٹ ابھی تیاری کے مراحل میں ہے، اور اب تک کسی کو بھی پیش نہیں کی گئی ہے، مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی خبریں بھی غلط ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انکوائری کمیٹی نے اب تک انکشاف کیا ہے کہ نگران حکومت نے اگست 2023 سے مارچ 2024 کے دوران 330 ارب روپے کی گندم درآمد کی ہے، جس میں 13 ملین ٹن گندم فنگس کی وجہ سے انسانی استعمال کے قابل نہیں۔

تاہم وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ وہ گندم محفوظ اور استعمال کے قابل ہے۔

میڈیا نے رپورٹ کیا کہ نگران حکومت نے 250 ارب روپے کی 28 لاکھ ٹن گندم درآمد کی تھی جبکہ موجودہ حکومت میں 80 ارب روپے کی 7 لاکھ ٹن گندم ملک میں پہنچی تھی، مجموعی طور پر ملک سے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی رقم ملک سے گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں