سپریم کورٹ نے تجوری ہائٹس کیس میں دائر نظر ثانی درخواست پر نمبر درج کرنے کی ہدایت جاری کردی۔

ڈان نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تجوری ہائٹس کے متاثرین کو معاوضہ ادائیگی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کس کا ہے تجوری ہاؤس؟ وکیل تجوری ہائٹس نے بتایا کہ گورنر سندھ کی اہلیہ کے نام پر تھا پلاٹ۔

چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ نوٹس گورنر ہاؤس بھیجیں؟ کہاں بھیجیں؟ مالک کو ہی متاثرین کا پیسہ دینا ہے، کم از کم اخلاقی تقاضہ تو ہے کہ آپ متاثرین کو پیسے دیں۔

وکیل عابد زبیری نے کہا کہ مجھے کلائنٹ سے انسٹرکشن لینے دیں کچھ وقت دیا جائے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ چاہتے ہیں توہین عدالت کا نوٹس بھیجیں؟ وکیل نے بتایا کہ میں اس درخواست میں وکیل نہیں تھا مجھے ٹائم دیا جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نکالیں عابد زبیری صاحب کا وکالت نامہ ، سارا ریکارڈ موجود ہے ہمارے پاس، عدالت نے تین ماہ میں متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا ، سوال پوچھ رہے ہیں کوئی یہ نہیں بتارہا کہ کلائنٹ کا نام کیا ہے ؟

وکیل بلڈر نے بتاہا کہ متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جاچکا ہے جو رہ گیا ہے اسے بھی دے دیں گے، ہم نے نظر ثانی کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے نظر ثانی کی درخواست پر نمبر درج کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے پاکستان ریلوے کو نوٹس جاری کردیے۔

عدالت نے ریماکرس دیے کہ تجوری ہائٹس کے بلڈر کا نام آئندہ سماعت پر بتایا جائے۔

پس منظر

یاد رہے کہ 29 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے گلشن اقبال میں زیر تعمیر کثیر المنزلہ عمارت کو گرانے کا حکم دیتے ہوئے بلڈر اور حکام کو اپنے حکم پر عمل درآمد کے لیے 4 ہفتے کا وقت دیا تھا۔

عدالت نے کمشنر کراچی اور بلڈرز کو تجوری ہائٹس ٹاور کو گرانے کی ہدایت کی کیونکہ بلڈرز کے وکیل رہائشی کمپلیکس کی تعمیر کے لیے استعمال ہونے والی زمین کی ملکیت کا تعین نہیں کر سکے تھے۔

بنچ نے مشاہدہ کیا تھا کہ زمین پر تعمیرات غیر قانونی ہیں کیونکہ عدالت میں پیش کیے گئے دستاویزات میں ہیرا پھیری کی گئی اور اس سے متعلقہ زمین پر بلڈرز کی ملکیت ثابت نہیں ہو سکی تھی۔

بعد ازاں 26 نومبر کو کمشنر کراچی نے عدالت میں کہا کہ تجوری ہائٹس مسمار کردیا گیا ہے۔

عدالت نے کمشنر کراچی کو تجوری ہائٹس کی عمارت کی بنیاد اور ملبہ 20 دن کے اندر ہٹانے کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔

14 نومبر کو عدالت نے تجوری ہائٹس کی زیر تعمیر عمارت کے معماروں کو خبردار کیا کہ اگر وہ تین ماہ کے اندر الاٹیوں کو معاوضہ ادا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو ان کے خلاف اقدامات کیے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں