اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعلٰی پنجاب پرویز الٰہی کو اڈیالہ جیل سے لاہور منتقل کرنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے سابق وزیر اعلی پنجاب کی اہلیہ قیصرہ الٰہی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار وکیل سردار عبد الرازق، پمز ہسپتال کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران وکیل سردار عبد الرازق نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہم نے وفاقی وزارت داخلہ اور وزارت داخلہ پنجاب کو پرویز الٰہی کے گھر کو سب جیل قرار دے کر وہاں منتقل کرنے کی درخواستیں دی ہیں۔

اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ سب جیل پورے گھر کو قرار دیا جائے گا اور پرویز الٰہی کو صرف ایک کمرے تک محدود رکھا جائے گا، کیا آپ اس کے لیے تیار ہیں؟

وکیل سردار عبد الرازق نے جواب دیا کہ جی بالکل، ہم اس کے لیے تیار ہیں۔

اس پر نمائندہ پمز ہسپتال نے بتایا کہ پرویز الٰہی کو بہتر طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، وہ اپنے گھر سے زیادہ اڈیالہ جیل میں محفوظ ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے پرویز الٰہی کی اہلیہ قیصرہ الٰہی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے پمز ہسپتال کے میڈیکل بورڈ کو سابق وزیر اعلٰی پنجاب پرویز الہٰی کی صحت کا دوبارہ جائزہ لینے کا حکم دے دیا تھا۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے تھے کہ پرویز الہی کی پسلیاں فریکچر ہونے کی رپورٹ پمز ہسپتال کی ہے، رپورٹ کہتی ہے کہ پرویز الہی کو اسٹنٹ ڈلے ہوئے ہیں، سانس لینے میں مشکل ہے، ہم سب کو تھوڑا انسانیت کے ناطے اسے دیکھنا ہو گا۔

تبصرے (0) بند ہیں