کم عمری میں اچھے نمبرز کی دوڑ بچوں میں ذہنی مسائل کا سبب بن سکتی ہے، تحقیق
ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اسکولوں میں کم عمری میں اچھے نمبرز حاصل کرنے کی دوڑ بچوں اور خاص طور پر لڑکیوں کی ذہنی صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
طبی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، سوئیڈن میں کی جانے والی حالیہ تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ اسکولوں میں نمبرز حاصل کرنے کی دوڑ کا عمل جلد شروع کرنا بچوں، خصوصاً لڑکیوں کی ذہنی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے، جس سے ڈپریشن، اضطراب اور خود اعتمادی میں کمی جیسے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
اس تحقیق میں پانچ لاکھ سے زائد بچوں کا ڈیٹا تجزیے کے لیے استعمال کیا گیا، جس کا مقصد یہ جانچنا تھا کہ آیا گریڈز (اے سے ایف تک) کی جلد شروعات بچوں کی ذہنی کیفیت پر کسی قسم کا اثر ڈالتی ہے یا نہیں۔
2012 سے قبل سویڈن میں اسکولوں کے طلبہ کو گریڈنگ آٹھویں جماعت (14 سال کی عمر) سے دی جاتی تھی، تاہم تعلیمی اصلاحات کے بعد اس کا آغاز چھٹی جماعت (12 سال کی عمر) سے کر دیا گیا۔
ماہرین نے اس تبدیلی کے اثرات کو 2006 سے 2021 کے دوران اسکولوں میں داخل ہونے والے طلبہ پر جانچا۔
تحقیق کے مطابق، گریڈنگ کے جلد آغاز سے کم تعلیمی کارکردگی رکھنے والی لڑکیوں میں ذہنی بیماریوں، اضطراب، ڈپریشن اور خود اعتمادی کی کمی کے کیسز میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
لڑکوں پر اس کے اثرات نسبتاً کم تھے، تاہم ان میں شراب نوشی اور دیگر ذہنی دباؤ سے متعلق عادات میں معمولی اضافہ نوٹ کیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ گریڈنگ کا نظام بذاتِ خود منفی نہیں، لیکن یہ بچوں پر اضافی دباؤ ڈال سکتا ہے، خاص طور پر جب وہ ابھی اتنی عمر کے نہیں ہوتے کہ تعلیمی مقابلے کا بوجھ سنبھال سکیں۔
انہوں نے والدین، اساتذہ اور پالیسی سازوں پر زور دیا کہ بچوں کی تعلیمی کارکردگی کے ساتھ ساتھ ان کی ذہنی صحت کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔
تحقیق میں مختلف تجاویز بھی دی گئی ہیں، جیسے کہ گریڈنگ کا آغاز مناسب عمر سے کیا جائے، اساتذہ کو بچوں میں ذہنی دباؤ کی علامات پہچاننے کی تربیت دی جائے اور تعلیمی پالیسیوں میں ذہنی صحت کو بنیادی جز کے طور پر شامل کیا جائے۔












لائیو ٹی وی