Dawnnews Television Logo

پاکستان کے 24ویں وزیراعظم شہباز شریف کا تعارف

ایاز صادق نے قائد ایوان کیلئے ہونے والی رائے دہی کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ شہباز شریف نے 201 اراکین کی حمایت حاصل کی۔
اپ ڈیٹ 03 مارچ 2024 09:45pm

پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر میاں محمد شہباز شریف اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 24ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے ہیں۔

آج قومی اسمبلی میں ہونے والے اجلاس میں پینل آف چیئرز کے رکن ایاز صادق نے قائد ایوان کے لیے ہونے والی رائے دہی کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ شہباز شریف نے 201 اراکین کی حمایت حاصل کی، جب کہ ان کے مد مقابل سنی اتحاد کونسل کے رہنما عمر ایوب نے 92 ووٹ لیے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کے چھوٹے بھائی میاں محمد شہباز شریف 1950 میں لاہور میں پیدا ہوئے۔

شہباز شریف میاں محمد شریف کے دوسرے صاحبزادے ہیں، وہ ایک بااثر تاجر اور مشترکہ طور پر اتفاق گروپ آف کمپنیز کے مالک ہیں، وہ 1985 میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر بھی منتخب ہوئے۔

  فائل فوٹو: ایکس
فائل فوٹو: ایکس

سیاسی سفر

  • شہباز پہلی بار 1988 میں پنجاب اسمبلی کے ایم پی اے منتخب ہوئے تھے۔
  • 1990 میں این اے 96 لاہور 5 سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
  • 1993 پی پی 125 لاہور 10 کے حلقے سے صوبائی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی، انہیں قائد حزب اختلاف کے طور پر نامزد کیا گیا۔
  • 1997 میں پی پی 125 لاہور سے تیسری مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوکر صوبے کے وزیر اعلیٰ بنے۔
  • 1999 میں فوجی بغاوت کے بعد انہیں معزول کرکے سعودی عرب جلاوطن کردیا گیا۔
  • 2007 میں 8 برس جلا وطنی میں گزارنے کے بعد واپس پاکستان آئے۔

  • 2008 میں چوتھی مرتبہ بھکر سے صوبائی اسمبلی کی نشست جیتی، دوسری بار صوبے کے وزیراعلیٰ بنے۔
  • 2013 میں لاہور سے ایک مرتبہ پھر اسمبلی کے رکن بنے، تیسری بار پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے۔
  • 2018 میں اپنے بڑے بھائی نواز شریف کی سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر منتخب ہوئے۔
  • 2018 میں قومی اسمبلی کے 4 حلقوں (این اے-249 کراچی، این اے-132 لاہور، این اے-3 سوات اور این اے-192 ڈیرہ غازی خان) سے الیکشن لڑے۔
  • رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد انہوں نے عمران خان کے مقابلے میں وزیراعظم کا انتخاب لڑا جس میں عمران خان 176 ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہوئے اور شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے، بعدازاں شہباز شریف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نامزد ہوئے۔
  • سنہ 2022 میں شہباز شریف پہلی مرتبہ وزیراعظم بنے، وزیراعظم کے طور پر ان کا پہلا دور صرف 16 ماہ تک محدود رہا۔
  • عمران خان کو عدم اعتماد کے ووٹ سے وزارتِ عظمی کی کرسی سے ہٹا کر جب وہ پہلی مرتبہ وزیراعظم بنے تو ان کے بڑے بھائی نواز شریف ملک میں موجود نہیں تھے۔
  • انہوں نے پہلی بار وزیراعظم کا عہدہ اس وقت سنبھالا جب ملک کو معاشی لحاظ سے سخت مشکلات کا سامنا تھا، روپے کے قدر میں مسلسل کمی اور ڈالرز کی اونچی اڑان نے ملک ڈیفالٹ کے خطرے میں تھا۔
  • تاہم اگست 2023 میں اپنی حکومت کی مدت پوری ہونے پر شہباز شریف کا دعویٰ تھا کہ ’انہوں نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچا لیا، جن حالات میں ان کو معیشت ملی وہ 17 مہینوں میں جتنی بہتر کی جا سکتی تھی انہوں نے کی ہے۔‘
  • اور اب ایک بار پھر 9 فروری 2024 کو ہونے والے انتخابات کے نتائج اور نئی قومی اسمبلی تشکیل ہونے کے بعد وہ دوسری بار وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں۔

  فائل فوٹو: ایکس
فائل فوٹو: ایکس

اہم معاملات پر مؤقف

  • تین دفعہ پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ رہنے والے اور اتفاق گروپ آف کمپنیز کے حصے دار، کامیاب کاروباری شخصیت شہباز شریف کو ایک مضبوط اور پرعزم شخص کے طور پر جانا جاتا ہے جو ایک قابل منتظم بھی ہیں۔

  • انہوں نے پنجاب میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے قابلِ دید کامیابی حاصل کی ہے جبکہ پنجاب کے میٹرو بس منصوبوں کو ان کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے قرار دیا جاتا ہے۔

  • وہ کئی علاقوں میں کروائے جانے والے تعمیراتی اور ترقیاتی کام پر فخرکرتے ہیں، اور انہیں لاہور کی ترقی پر بھی بہت فخر ہے۔

  • انہوں نے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پشاور اور کراچی کے لوگو، میں وعدہ کرتا ہوں کہ اگر آپ نے اگلے انتخابات میں ہمیں ووٹ دیا تو ہم کراچی، پشاور، سندھ، کے پی اور بلوچستان کو ویسی ہی ترقی کے لیے دن اور رات کام کریں گے جو کہ لاہور اور پنجاب میں نظر آتی ہے۔‘

  • ماضی قریب اور ماضی بعید میں اپنے بھائی کی مشکلات، جن کی وجہ سے شہباز شریف کو جلاوطن بھی ہونا پڑا، اس کے باوجود شہباز شریف نواز شریف سے وفادار رہے ہیں۔

  • مارچ 2018 میں بلامقابلہ پارٹی صدر منتخب ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’مجھے یقین ہے کہ نواز شریف ہی وہ واحد پاکستانی سیاستدان اور رہنما ہیں، جنہیں جناح کا سیاسی وارث کہا جا سکتا ہے، نواز شریف جیسا قائد ملنا ہماری خوش قسمتی ہے۔‘

  • نواز شریف، جن کی مشکلات کا ذمہ دار اکثر ’ناراض اسٹیبلشمنٹ‘ پر ڈالا جاتا ہے، سے وفاداری کے باوجود شہباز شریف سول ملٹری تعلقات کے معاملے پر اپنے بھائی کے سخت گیر مؤقف کے برخلاف ایک نرم رویے کے حامل نظر آتے ہیں۔

  • کچھ عرصہ قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ ’سویلین اور ملٹری حکام کو پاکستان کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک ساتھ کام کرنا چاہیے۔‘

  • شہباز شریف اپنے وزارت اعلیٰ کے دور میں خود کو وزیر اعلیٰ کہلوانے کے بجائے خادم اعلیٰ کہنا پسند کرتے تھے۔

  • خود پر لگائے جانے والے کرپشن کے الزامات کے جواب میں ان کی جانب سے ’ایک دھیلے کی کرپشن بھی نہ کرنے کا دعویٰ‘ بارہا دہرایا جاتا رہا۔