Dawn News Television

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2013 12:10am

خود کو مسلم ظاہر کرنے' پر احمدی گرفتار'

لاہور: ایک 72 سالہ برطانوی ڈاکٹر کو 'خود کو مسلمان ظاہر کرنے پر' لاہور سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ مسعود احمد 1982ء میں فارمیسی کھولنے کے غرض سے پاکستان لوٹے تھے۔ اس سے قبل وہ لندن میں اپنے اخراجات پورا کرنے کے لیے دہائیوں تک مقیم رہے اور وہیں روزگار حاصل کرنا بھی شروع کیا۔

وہ ایک احمدی ہیں۔ 1984ء کے ایک پاکستانی قانون کے مطابق احمدی غیر مسلم ہیں اور خود کو مسلمان ظاہر کرنے یا مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر انہیں تین سال تک کی سزا ہوسکتی ہے۔

کچھ علماء احمدیوں کو قتل کرنے پر جنت میں مقام دلوانے کا وعدہ بھی کرتے ہیں۔

تین سال قبل لاہور میں جمعے کے روز دو حملوں کے دوران 86 احمدیوں کو ہلاک کردیا گیا تھا۔

حالیہ عرصے میں اس طرح کا کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا تاہم گزشتہ سال مختلف واقعات میں 20 احمدیوں کو ہلاک کیا گیا تھا جبکہ 2009ء میں یہ تعداد 11 رہی تھی۔

دوسری جانب ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی بڑھتی جارہی ہے۔

مسعود کو گزشتہ ماہ لاہور سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب دو افراد خود کو مریض ظاہر کرتے ہوئے انکے پاس پہنچے اور انکے عقیدے کے حوالے سے سوالات شروع کردیئے۔

گفتگو کے دوران انہوں نے خفیہ طور پر موبائل فون پر ریکارڈنگ شروع کردی جس میں احمد قرآن کی آیات پڑھ رہے ہیں۔

ڈاکٹر کے بڑے بھائی ناصر احمد کے مطابق ان میں سے ایک شخص نے کہا 'آپ میرے والد کی طرح ہیں، مجھے چند سوالات کے جوابات دینے میں مدد کریں'۔

ناصر کا کہنا ہے کہ جب ان کے بھائی نے سوالات کے جوابات دیئے تو ان دونوں نے مسعود پر تشدد شروع کردیا اور انہیں گھسیٹتے ہوئے باہر لے گئے۔

مسعود کے مخالف ٹیچر محمد احسان نے رائٹرز کو بتایا کہ انکا تبلیغ کرنا غیر قانونی تھا۔

گزشتہ سال احمدیوں کے خلاف 20 کیسز رجسٹر کیے گئے تھے جبکہ 2009ء میں یہ تعداد 10 تھی۔

بنک میں کام کرنے والے ایک کلرک کو اس وجہ سے گرفتار کیا گیا کیوں کہ انہوں نے قرآنی آیات والی ایک انگوٹھی پہنی ہوئی تھی جبکہ ایک خاندان کو اس وجہ سے مقدمات کا سامنا کرنا پڑا کیوں کہ انہوں نے اپنے شادی کے کارڈ پر سلام لکھا ہوا تھا۔

علماء دو مرتبہ 60 ہزار افراد پر مشتمل احمدیوں کے ایک ٹاؤن کے رہائیشیوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔

پاکستان علماء کونسل کے سربراہ طاہر اشرفی کا کہنا ہے 'اگر وہ اسلام کا نام اور اس سے متعلق علامات استعمال نہ کریں تو ہمیں ان سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔'

ان کا کہنا ہے ' ہم کسی معصوم کے قتل کے خلاف ہیں۔۔۔۔ ایسے حملے ناقابل قبول ہیں تاہم اگر وہ قانون توڑتے ہیں تو ہمارے پاس پولیس کے پاس جانے کا اختیار موجود ہے۔'

Read Comments