Dawn News Television

اپ ڈیٹ 10 فروری 2014 08:20pm

وہ جس نے پاکستان بیچ ڈالا

اب جب ہم اس معاملے (مذاکرات) کے بیچوں بیچ پھنسے ہیں تو کیوں نہ باریکی سے جائزہ لیتے ہوئے اس سارے ڈرامے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کی جاۓ- یہاں معاہدے کا ممکنہ مسودہ پیش خدمت ہے-

"وفاقی حکومت کا یہ فرض ہے کہ وہ شریعت نافذ کرے، نماز کی پابندی کرواۓ، زکوة کا انتظام کرے، 'امر با المعروف و نہی عن المنکر' کو فروغ دے، ہر سطح پر بدعنوانی کا خاتمہ کرے، اور ٹھوس سماجی و اقتصادی انصاف فراہم کرے، قران و سنت میں موجود اسلامی اصولوں کے مطابق-"

سب کچھ جانا پہچانا سا لگتا ہے نا؟ لگنا بھی چاہیے، یہ اس پندھرویں ترمیم کا حصّہ ہے جو کبھی ممکن نہ ہو پائی-

اگر آپ کوئی سازشی یا کلبی قسم کے انسان ہیں تو ایک تھیوری پیش ہے:

کسی زمانے میں امیر المومنین بننے والے حضرت، ایک ایسا سیاسی داؤ پیچ کھیلنے جا رہے ہیں جسے اس ملک نے تو کیا کسی بھی ملک نے نہ دیکھا ہوگا-

امیر المومنین میاں نواز شریف پر اس بار نہ کسی کو شک ہوگا اور نہ ہی کوئی انہیں الزام دے سکے گا کیونکہ یہ سب تحریک طالبان پاکستان کا کیا دھرا ہے بیوقوفوں!

لیکن کاش کہ یہ سب سچ ہوتا- کاش ہم 'امیر المومنین' پر سواۓ پنجاب کو ہر قیمت اور ہر صورت میں بچانے کے کسی اور بات کی ذمہ داری عائد کر سکتے-

نہیں اس ڈراؤنے کھیل کا اصل ولن کوئی اور ہے؛

'عمران خان'- طالبان خان، وہ شخص جس نے اس ملک کو انتہا پسندی کی چٹان پر دے مارا-

اوہ! ایک بار پھر خان کے چاہنے والے ممیانا شروع کر دیں گے- ہر بات کا الزام خان صاحب کو دو- اگر کوئی کتا بھی آپ کا راستہ کاٹ جاۓ تو الزام عمران خان کو جاۓ گا- وہ احتجاج کریں گے کہ یہ عمران خان کی حکومت نہیں ہے- وہ کسی بات کے انچارج نہیں ہیں-

یہ سب سچ ہے، لیکن اسکا مطلب یہ نہیں کہ وہ کسی ولن سے کم ہیں-

درحقیقت، وہ کسی چیز کے انچارج نہیں اسی لئے ہم سب کو تباہی تک لے جانے کے لئے پوری طرح آزاد ہیں-(خیبر پختون خواہ، وہ خزانہ ہے جس کی تحریک انصاف کو پرواہ تک نہیں، انکی اصل نظر تو پنجاب پر جمی ہے-)

خان صاحب کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ انہوں نے انتہا پسندی کو مین سٹریم کا راستہ دکھایا، یہ ایک تلخ اور بدصورت حقیقت ہے جس کے لئے آنے والی نسلیں انہیں ہرگز معاف نہیں کریں گی.

انہوں نے اسے سجایا سنوارا، خوبصورت بنایا اور ایک ایسے مجمعے کو منڈھ دیا جو یہ تک نہیں جانتے کہ خان صاحب کیا بیچتے ہیں اور کیوں، انہوں نے ایک ایسی گولی دی ہے جسے ہم اپنے تمام مسائل کا حل سمجھ بیٹھے ہیں-

خان صاحب کے بغیر دائیں بازو والے غائب نہیں ہوجاتے- خان صاحب نہیں بھی ہوتے تب بھی طالبان موجود رہتے- نفرت، تعصب اور حقارت کے جذبات پھیلانے والے بھی بہت ہوتے- خان صاحب نہ سہی پر عذر خواہ ضرور ہوتے-

لیکن اگر خان صاحب نہ ہوتے تو یہ سب مین سٹریم کا حصّہ نہ بنتا، جیسا کہ اب طالبان خان کی موجودگی کی وجہ سے ہے-

چلیں ایک کھیل کھیلتے ہیں- یہ فرض کرلیں کہ عمران خان نہیں ہیں- کوئی طالبان خان قومی اسٹیج پر موجود نہیں، ملک بھر میں اور ٹی وی چینلز پر کہیں بھی یہ خوبصورت چہرہ، شرارتی آنکھیں نظر نہیں آتیں- یہاں صرف ضیاء اور اسکی اولادیں ہیں-

وہی معمول ہے، طالبان ادھر ادھر خود کو اور دوسروں کو اڑاتے پھر رہے ہیں، بہتوں کو اغوا کر رہے ہیں، ملک پر قبضہ کرنے کے بیانات دیتے پھر رہے ہیں، وغیرہ وغیرہ-

کوئی نہیں جانتا کہ آگے کرنا کیا ہے، لڑکے اپنے کھیل میں مگن ہیں، سیاستدان کمزور اور خوفزدہ ہیں، اور عوام کنفیوز-

یہاں آتے ہیں انتہا پسندوں کے سیاسی چیلے، اصلی عذر خواہ- فضلو، جماعتی، سینڈوچ اور دیگرے- ان میں آپ برقع-ایونجر عرف عبدالعزیز جیسے نام نہاد درویشوں کا بھی اضافہ کرلیں-

ان سب کی بس ایک ہی رٹ ہے؛

"طالبان کو غلط سمجھا گیا ہے- انہیں تو بس ذرا سی محبّت کی ضرورت ہے اور پورے پاکستان کو تھوڑے سے اسلام کی، پھر سب اچھا اچھا ہوجاۓ گا………….اور لعنت ہے امریکا اور اسکے شیطانی منصوبوں پر!"

لوگ تھوڑی دیر یہ سب سنتے، پھر جمائی لیتے ہوۓ اپنے اپنے کاموں میں لگ جاتے- چاۓ پیتے، سموسے کھاتے، ان سب پر ہنستے اور بس-

لوگ سوچتے یہ مسخرے خود کو بہت ہوشیار سمجھتے ہیں، اور ایسے ڈرامے کرتے ہیں جیسے کوئی انکی اصلیت نہیں جانتا-

انتہا پسندی اپنی حدوں میں رہتی- کیوں کہ کوئی اس قابل نہیں کہ اسے مرکز اور مین سٹریم تک پہنچا سکے-

یہاں انٹری ہوتی ہے خان صاحب کی، جنکا سب سے آزمودہ ہتھیار 'شاطرانہ سادگی' ہے-

'شاطرانہ سادگی' عقل کو اندھا کردیتی ہے اور اس ہتھکنڈے کے خریدار کڑوے اور پیچیدہ سچ کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں --- خاص کر تب جب آپ اسے مذہب کے نام پر بیچیں-

چناچہ، طالبان خان آتے ہیں انتہائی سادہ فورمولا کے ساتھ-

پہلا نکتہ: پاکستان ٹوٹا ہوا ہے، لیکن ٹھیک کیا جا سکتا ہے اگر ہمارا حکمران طبقہ اس کے ساتھ مخلص اور محب وطن ہو-

دوسرا نکتہ: پاکستان کے پاس محب وطن اور مخلص حکمران طبقہ نہیں ہے کیونکہ یہ سب بدعنوان ہیں اور بیرونی طاقتوں کی کٹھ پتلیاں ہیں-

تیسرا نکتہ: پاکستان میں جو کچھ غلط ہو رہا ہے یہ سب اسکے بدعنوان اور وطن دشمن حکمران طبقے کا کیا دھرا ہے-

چوتھا نکتہ: طالبان عوام کے درمیان سے ہی ابھرے ہیں، یہ لوگ بدعنوان اور وطن دشمن حکمران طبقے کے ستاۓ ہوۓ ہیں-

پانچواں نکتہ: طالبان کو سمجھنے میں جان بوجھ کر غلطی کی گئی ہے- اس کا ذمہ دار وہ بدعنوان اور وطن دشمن حکمران طبقہ ہے جو ذاتی مفاد اور بیرونی طاقتوں کے لئے کام کر رہا ہے-

کچھ سمجھ آیا کہ یہاں کیا ہو رہا ہے؟

اس طرح نفرت، تعصب اور حقارت کے جذبات کو سیاسی فائدے کے لئے نظریاتی اور جذباتی دھوکے کے ذریعے مین سٹریم میں داخل کیا گیا- یہ سب سمجھداری، درد اور الزام تراشی کے پیراۓ میں چھپا کر لوگوں کو پیش کیا گیا-

اور لڑکوں نے یہ سب ہونے دیا- وہ خوبصورت چہرہ، افسردہ آنکھیں، نرم اور عوامی اردو، وہ سخی ہاتھ ---- پرکشش سادگی والا ایک پرکشش پیکج-

اور یوں بالکل غیر محسوس انداز میں یہ زہر آہستہ آہستہ مین سٹریم میں سراعت کرتا چلا گیا- آپ کے بچے، آپکی بیوی، آپ کے دوست، دفتروں میں قمیض پتلون پہننے والے نو سے پانچ کے ملازم، سب اپنی اپنی جگہ ایک چھوٹا سا خان بن گۓ-

تازہ تازہ سچ کا امرت پینے والے، اس کے اصل ذرائع سے بےخبر رہے-

انہوں نے عمران خان پر بھروسہ کر لیا، اس طالبان خان پر بھروسہ کرلیا جس نے پاکستان بیچ ڈالا-


انگلش میں پڑھیں

مصنف ایک سٹاف ممبر ہیں-

ترجمہ: ناہید اسرار

Read Comments