لاہور: نرسوں کے احتجاجی کیمپ پر پولیس کا تشدد
لاہور: پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں گزشتہ روز ایک سات مہینے کی حاملہ نرس اور ان کی تین دیگر ساتھی پولیس کی جانب سے کیے گئے تشدد سے اس وقت شدید زخمی ہوگئیں جب وہ دیگر نرسوں کے ہمراہ احتجاج ریکارڈ کروانے مال روڈ پہنچیں۔
پولیس نے اس دوران پانچ دیگر نرسز کو حراست میں لے کر حوالات میں بند کردیا، لیکن کچھ دیر میں صوبائی حکومت کی ہدایت پر انہیں جیل سے رہا کردیا گیا۔
دوسری جانب ایڈہوک نرسز کا احتجاج آج چھٹے روز بھی جاری ہے اور جبکہ پجناب اور بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں میں گزشتہ روز کے واقعہ کے خلاف احتجاج کے طور پر ہڑتال کی جارہی ہے۔
زخمی ہونے والے خواتین نرسز لاہور کے سر گنگا رام ہسپتال پہینچیں جہاں پر ڈاکٹروں نے زخمی حاملہ نرس کے پیٹ میں پلنے والے بچے کی جان بچانے کے لیے انہیں آبزرویشن یونٹ پر رکھا۔
جبکہ دیگر نرسوں کو سر اور ہڈیوں میں چوٹیں آئیں۔
خیال رہے کہ یہ نرسیں نے گزشتہ چار روز سے لاہور کی ایجرٹن روڈ پر احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے اپنی ملازمتوں کو مستقل کرنے کا مطالبہ کررہی ہیں۔
پنجاب حکومت کی جانب سے اقدامات نہ کرنے پر ان نرسوں نے جمعہ کے روز اپنا احتجاجی کیمپ مال روڈ لے جانے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ وزیراعلیٰ پنجاب اور دیگر پارلیمنٹرینز کی توجہ اس جانب مبذول کروا سکیں۔
گزشتہ روز جیسے ہی انہوں اپنے احتجاجی کیمپ کا رُخ اس جانب کیا تو پولیس نے مزاحمت کرتے ہوئے انہیں آگے جانے سے روک دیا، تاہم مذکورہ نرسوں میں سے کچھ گروپس کی شکل میں مال روڈ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے پولیس نے اس دوران ان کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج شروع کردیا۔
انہوں نے کہا کہ سات مہینے کی حاملہ آسیہ نامی نرس پولیس اہلکاروں کی جانب سے بے رحمانہ تشدد کے باعث کومے میں چلی گئیں۔
ان کی دیگر ساتھی نرسز کو جب یہ معلوم ہوا کہ وہ حاملہ ہیں تو انہوں نے پولیس کے دور کرکے انہیں سر گنگا رام ہسپتال منتقل کردیا جہاں پر ان کا الٹراساؤنڈ اور دیگر تشخیصی ٹیسٹ کیے گئے جن سے یہ بات معلوم ہوئی کے مذکورہ نرس کے پیٹ میں خون بہہ رہا ہے اور گائنی سے متعلق کچھ پیچیدگیاں ہوگئی ہیں، تاہم ڈاکٹر کا کہنا کہ بچہ محفوظ رہا ہے۔
ٹی وی چینلز پر خبر کے نشر ہونے پر کہ حاملہ نرس چل بسی ہے، مختلف سرکاری ہسپتال کی ہزاروں نرسیں اپنی ساتھیوں کے ہمراہ مال روڈ پر آگئیں، لیکن بعد میں یہ خبر غلط ثابت ہوئی۔
نرسز نے مال روڈ پر واقع فیصل چوک کے اطراف اپنا احتجاج ایک مرتبہ پھر شروع کردیا۔
نرسز کے احتجاج میں شامل عاصمہ نے ڈان کو بتایا کہ لاٹھی چارج کے دوران پولیس نے ان پر بے رحمانہ تشدد کیا اور جب ان کی کچھ ساتھیوں نے قریب دُکانوں میں جا کر اپنے آپ کو بچایا تو پولیس اہلکار ان کا پیچھا کرتے وہاں بھی پہنچ گئے۔ یہاں تک کہ انہوں نے سات مہینے کی حاملہ نرس کو بھی نہیں بخشا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس صدمے میں مایوس ہیں کہ ایجرٹن روڈ پر چار روز سے جاری دھرنے کے باجوود بھی صوبائی حکام نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ نرسیں مال روڈ پر اپنا پُرامن احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتی تھیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ان کی دس ساتھیوں کو حراست میں لے کر خواتین کے تھانے میں منتقل کردیا۔
دوسری جانب ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن لاہور اور پنجاب طبی الائنس نے اپنا ہنگامی اجلاس بلایا اور اس واقعہ کی مذمت کی۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر آفیسر ڈاکٹر عامر بادشاہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا کہ صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں کسی بھی پولیس آفیسر اور ان کے حکام کا علاج نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اس واقعہ کی عدالتی تفتیش کروانے کا مطالبہ کیا۔
صوبائی اسمبلی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر اظہر چوہدری نے ایڈہاک نرسز کو مستقل کرنے میں تاخیر اور اس صورتحال کا ذمہ دار محکمہ صحت کو ٹہرایا۔
انہوں نے کہا نرسیں پُرامن احتجاج کے ذریعے اپنے حق کا مطالبہ کررہی تھیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کو معطل کیا جائے۔