Dawn News Television

شائع 23 اپريل 2014 08:02pm

امریکہ کا ' ٹرمنیٹر' نما انسان دوست روبوٹ

واشنگٹن: امریکہ نے فلموں میں دکھائے جانے والے ٹرمنیٹر جیسا روبوٹ بنایا ہے جو اپنے نام کے مخالف ہے اور انسان دوست ہے۔

منگل کے روز امریکی وزیرِ دفاع چک ہیگل کو انسانی جسامت کے برابر یہ روبوٹ دکھایا گیا جسے پنٹاگون کے ماہرین نے تیار کیا ہے۔

لیکن فلم کی طرح یہ روبوٹ جنگجو نہیں بلکہ قدرتی آفات کے بعد پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے اور نکالنے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔

' اٹلس' نامی یہ روبوٹ چھ فٹ اور دو انچ اونچا ہے اور ڈیفینس ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹ ایجنسی ( ڈارپا) کی جانب سے جان بچانے والی مشینوں کے مقابلے کے بعد اسے تیار کیا گیا ہے۔

ٹیکنالوجی کے اس مقابلے میں لوگوں کو ایسے روبوٹ بنانے کی دعوت دی گئ تھی جو نا ہموار راستوں پر چل سکیں اور امدادی کاموں میں مدد کریں۔ ڈارپا کو جاپان میں فوکوشیما زلزلے اور سونامی کے بعد ایسے روبوٹ بنانے کا خیال آیا۔

ڈارپا، پینٹاگون کا ایک حصہ ہے اور یہ ادارہ مستقبل کی جنگی ٹیکنالوجی پر کام کرتا ہے اور ان منصوبوں کیلئے خطیر رقم بھی فراہم کرتا ہے۔ جب ہیگل کو اٹلس روبوٹ دکھایا گیا تو اسوقت وہ بند تھا اور صرف اس کی ایل ای ڈی روشن تھیں۔

ڈارپا میں ٹیکٹکل ٹیکنالوجی آفس کے سربراہ بریڈ ٹاؤسلے نے امریکی وزیرِ دفاع کو بتایا کہ اصل روبوٹ کے مقابلے میں ہالی وڈ جو روبوٹ دکھاتا ہے وہ حقیقت سے دور ہوتے ہیں۔

سیڑھیاں چڑھنے، دروازہ کھولنے اور سامان اٹھانے والے روبوٹس کیلئے بہت سے چیلنجز پر قابو پانا باقی ہے۔ انہوں نے بتایا۔

اس موقع پر ہیگل کو دماغی اشاروں سے کام کرنے والا ایک مشینی بازو بھی دکھایا گیا ہے جو پیر کے اشاروں سے بھی کام کرتا ہے۔

ہیگل کے ساتھ اسی کی دہائی میں کام کرنےوالے ایک زخمی فوجی کو وہ مشینی بازو پہنایا گیا اور اس کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔

' ویتنام جنگ ختم ہونے کے 45 برس بعد میں پہلی بار اس قابل ہوا ہوں کہ اپنے بائیں بازو کو استعمال کررہا ہوں،' فریڈ ڈونس نے کہا جن کا بازو بارودی سرنگ پھٹنے سے ضائع ہوگیا تھا۔ انہوں نے اس بازو کو پاؤں میں لگے ایسیلیرو میٹرز سے قابو کیا اور کامیابی سے کلائی گھمائی، کہنی موڑی اور انگلیوں کو حرکت دی۔ ہیگل نے ان سے ہاتھ ملایا۔

اس موقع پر ہیگل نے اپنے دوست سے خیریت دریافت کی۔ ' یہ تبدیلی کی ایک بہترین مثال ہے،' انہوں نے کہا۔

ڈارپا میں پروگرام مینیجر اور ایک میڈیکل ڈاکٹر جسٹن سانچیز نے کہا کہ ہم نے اس سے قبل ایسی کوئی شے نہیں دیکھی تھی ۔

وہ دماغ اور مشین کے ملاپ کے ماہرہیں اور انہوں نے چک ہیگل کو ایک وڈیو دکھائی جس میں ایک مریضہ کے دماغ میں ایک چپ لگانے کے بعد صرف سوچ سے مشینی بازو قابو کرتے ہوئے دکھایا گیا۔

اس موقع پر سائنسدانوں نے ایک چمکتا ہوا سیاہ مشینی بازو بھی دکھایا جو دماغی اشاروں سے کام کرتا ہے اور اس کی انگلیوں پر لگے سینسر احساس کو واپس دماغ تک لوٹاتے ہیں۔ امید ہے کہ یہ ٹیکنالوجی اگلے چند ماہ میں قابلِ استعمال ہوجائے گی۔

اس موقع پر ایک دفاعی آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چک ہیگل ایک خفیہ منصوبے ' پلین ایکس' پر کام کی رفتار معلوم کرنے کیلئے آئے تھے جو سائبر جنگ کا حصہ ہے۔ اس کی مقصد ٹیبلٹس اور نئے اینٹی میزائل جہازوں کو ایئر کنٹرولرز سے جوڑنا ہے تاکہ گلوبل نیوی گیشن سسٹم اور سیٹلائٹ پر ان کا انحصار کم سے کم ہو۔

Read Comments