Dawn News Television

شائع 15 ستمبر 2014 11:00pm

'امریکا عراق میں پاکستان جیسے اختیارات چاہتا ہے'

دبئی: ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا عراق میں پاکستان جیسے اختیارات چاہتا ہے جہاں وہ آزادی سے داخل ہو اور مرضی سے بم پھینکے۔

انہوں نے کہا کہ امریکیوں کو یاد رہنا چاہیے کہ اگر انہوں نے ایسا کیا تو پچھلے دس سالوں میں جو مسائل عراق میں دیکھے گئے وہ دوبارہ سامنے آ جائیں گے۔

ریاستی نیوز ایجنسی ارنا نے پیر کو خامنہ ای کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے داعش کے خلاف تعاون کی امریکی پیشکش مسترد کر دی ہے۔

تاہم، واشنگٹن کا اصرار ہے کہ وہ شدت پسند گروپ کے خلاف ایران کے ساتھ فوجی تعاون نہیں کرے گا۔

خامنہ ای نے بتایا کہ عراق میں امریکی سفیر نے ایرانی ہم منصب سے داعش کے خلاف تعاون کے حوالے سے ایک ملاقات کی خواہش ظاہر کی۔

'عراق میں ہمارے سفیر نے اس پیش رفت سے آگاہ کیا، جس پر کچھ ایرانی حکام نے خوش آئند قرار دیا تاہم میں نے اس کی مخالفت کی'۔

'مجھے ایک ایسے ملک کے ساتھ تعاون کرنے کی منطق سمجھ نہیں آتی جس کے ہاتھ گندے اور نیت مشکوک ہو'۔

خامنہ ای نے امریکا کے وزیر خارجہ جان کیری کے اس بیان کو مسترد کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ واشنگٹن داعش کے خلاف ایک عالمی اتحاد میں ایران کے کسی کردار کی مخالفت کرے گا۔

سرجری کے بعد پیر کو ہسپتال سے رخصت ہونے والے 75 سالہ خامنہ ای نے کہا امریکا یہ کہہ کر جھوٹ بول رہا ہے کہ اس نے ایران کو اتحاد سے دور رکھا۔'حقیقت یہ ہے کہ ایران نے شروع میں ہی اس اتحاد کا حصہ بننے سے انکار کر دیا تھا'۔

ادھر، پیرس میں پیر کو ایک کانفرنس ہونے جا رہی ہے جس میں داعش کی تحریک کو روکنے کے طریقوں پر غور کیا جا ئے گا۔ اس کانفرنس میں ایران شریک نہیں ہو رہا۔

خامنہ ای نے امریکا کے داعش سے لڑنے کے عہد پر بھی سوالیہ نشان لگایا۔

'امریکی حکام داعش کے خلاف اتحاد بنانے کے خالی، کھوکھلے بیان دے رہے ہیں اور ان کے رویہ اور بیانات میں تضادات اس حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں'۔

Read Comments