Dawn News Television

شائع 22 ستمبر 2014 03:14am

انتخابی اصلاحات کمیٹی کی 2013 کے انتخابات میں مسائل کی نشاندہی

اسلام آباد : انتخابات اصلاحت کے لیے قائم پارلیمانی کمیٹی، جس کا پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے احتجاج کے بعد جمعے کو پہلا اجلاس ہوا، نے گزشتہ سال کے عام انتخابات میں"پیچیدگیوں، کنفیوژن ور تعاون کی کمی" جیسے عوامل کی نشاندہی کی ہے۔

یہ بات ذرائع نے اجلاس میں زیربحث آنے والے امور کے حوالے سے بتائی۔

کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت ہوا جس میں پی ٹی آئی کے سوا تمام پارلیمانی جماعتوں کے اراکین شریک ہوئے اور گزشتہ اجلاس کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔

حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس، متعدد جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ 2013 کے انتخابات میں بے ضابطگیاں دیکھی گئی ہیں۔

ان میں مقناطیسی سیاہی کے نامناسب استعمال، اضافی بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ اور ووٹون کی تصدیق وغیرہ جن پر پی ٹی آئی کی جانب سے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔

کمیٹی یہ جان کر حیران رہ گئی کہ پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان(پی سی پی) نے 2013 کے عام انتخابات کے بیلٹ پیپرز کے لیے 66 سال پرانی مشینوں کو استعمال کیا۔

کمیٹی کے ایک رکن سینیٹر مشاہد حسین نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا"یہ ہم سب کے لیے حیرت کا سبب بنا کہ پی سی پی نے اتنی پرانی مشینوں کا استعمال کیا جس کی وجہ سے متعدد مسائل اور بیلٹ پیپرز میں کئی غلطیاں سامنے آئیں"۔

جمعے کو کمیٹی کو نادرا، الیکشن کمیشن آف پاکستان، پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ اور پی سی پی سمیت متعدد اہم محکموں کے حکام نے انتخابی عمل پر بریفننگ دی۔

بریفننگ کے دوران کمیٹی نے مقناطیسی سیاہی کے استعمال کے حوالے سے سوالات اٹھائے، جبکہ نادرا اور ای سی پی سے پوچھا گیا کہ انہوں نے آخر اس بات پر اصرار کیوں کیا تھا کہ بیلٹ پیپرز پر اسٹمپ کے لیے مہنگی سیاہی کو استعمال کیا جائے۔

مشاہد حسین سید نے بتایا"ہم نے کہا کہ اگر مہنگی سیاہی بھی کسی کام کی ثابت کی نہیں تھی تو اسے پہلی ترجیح کے طور پر کیوں استعمال کیا گیا؟ ہم نے محکموں سے سیاہی کی خاصیت پر وضاحت کرنے کا کہا اور یہ بھی پوچھا کہ آخر کس طرح اس کے استعمال سے انتخابات میں شفافیت کو یقینی بنایا جاسکتا تھا"۔

کمیٹی کو اب ان نکات پر 29 ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں بریفننگ دی جائے گی۔

جمعے کو ہونے والے اجلاس میں انتخابی عملے میں پیچیدگیاں کو بھی دریافت کیا گیا اور یہ کہ پولنگ اسٹینشز پر تعینات عملہ مناسب تربیت یافتہ نہیں تھا۔

مشاہد حسین سید کا کہنا تھا"پولنگ اسٹیشن پر موجود الیکشن کمیشن کا عملہ ووٹرز کی شکایات کے سدباب کے لیے مناسب اقدامات کرنے تک سے واقف نہیں تھا"۔

ای سی پی ذرائع نے بھی بتایا کہ عملے کی نااہلی پولنگ اسٹیشنز میں متعدد مسائل اور خامیوں کا سبب بنی۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے الزامات اور تحفظات پر سنجیدگی سے غور کیا گیا اور ان پر مکمل نظرثانی کا فیصلہ کیا گیا۔

تمام متعلقہ محکموں کو آئندہ اجلاس کے موقع پر ان الزامات پر نکات کے ساتھ جواب جمع کرانے کی ہدایت بھی کی گئی، یہ اجلاس میڈیا کے لیے بھی اوپن ہوگا۔

کمیٹی نے ای سی پی سے یہ بھی وضاحت مانگی کہ پی ٹی آئی کے دعوے کے مطابق کیا واقعی بیلٹ پیپرز اردو بازار لاہور کے ایک نجی پرنٹنگ پریس سے پرنٹ کرائے گئے یا نہیں۔

Read Comments