Dawn News Television

شائع 17 جولائ 2012 10:47am

عدالت قانون سازوں کی مدد کرسکتی ہے: چیف جسٹس

راولپنڈی: چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ عدالت ، قوانین اور قواعد و ضوابط میں ترمیم کے حوالے سے قانون سازوں کو ہدایات دے سکتی ہے۔

راولپنڈی میں جوڈیشل کمپلیکس کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جج صاحبان قانون سازی نہیں کرسکتے لیکن کم سے کم اپنے تجربے اور تحقیق کی بنیاد پر فیصلوں کے ذریعے قائم فرسودہ قوانین اور قوانین میں ضروری تبدیلیاں کرنے کے لئے قانون سازوں کی مدد ضرور کرسکتے ہیں۔

جسٹس افتخار کا کہنا تھا کہ عدلیہ شہریوں کے حقوق اور ان کو فراہم کی ہوئی آزادی کی محافظ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ عوام کی مشکلات اور پریشانیوں سے پوری طرح واقف ہے اور اس کے لیئے اقدامات بھی کررہی ہے۔۔

چیف جسٹس پاکستان افتخارمحمد چوہدری کہتے ہیں کہ ججز اور وکلاء کو چاہیے کہ آئینی تجاوز اور من مانیوں کے خلاف دیوار بن جائیں تاکہ پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنا سکیں۔

انھوں نے امید ظاہر کی کہ مضبوط عدلیہ ہی تمام چھوٹے بڑے اور امیر غریب کا فرق مٹا سکتی ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ راولپنڈی بار ایسوسی ایشن نے عدلیہ کی آزادی کے لیئے سب سے پہلے قدم اٹھایا تاکہ اس ملک میں عدلیہ آزاد ہوسکے۔

اس موقعے پر جسٹس شاکراللہ جان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی بحالی نے ججز کو کیسز کے فیصلے قانون کی رو سے کرنے اور حکمرانوں کی مرضی کو جانے بغیر کرنے کا حوصلہ دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے بطور ایکٹینگ چیف الیکشن کمیشنر انتخابی فہرستوں سے خامیاں دور کرکے اور نئے کمپیوٹرائزڈ انتخابی فہرستوں کو پچیس جولائی تک جاری کرنے کے اقدامات کیئے ہیں۔

ادھر جسٹس عمر عطا بندھیال کا کہنا تھا کہ تقریباً تین سو جعلی وکیل لاہور ہائی کورٹ کے بار کی لسٹ میں شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وکلاء ایسوسیشن کو اپنی ہڑتال پر جانے والی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے کیوں کہ اس سے مدعیوں کو خاصہ تقصان پہنچتا ہے۔

Read Comments