Dawn News Television

شائع 22 دسمبر 2014 01:32pm

انڈین پارلیمنٹ: جبری مذہب کی تبدیلیوں پر ہنگامہ آرائی

نئی دہلی:ہندوستان میں جبری طور پر مذہب تبدیل کرنے کے معاملے پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی پیر کو بھی جاری رہی۔

آج پارلیمنٹ میں اپوزیشن ارکان نے وزیر اعظم نریندر مودی پر الزام لگایا کہ انہوں نے اپنی حکمران پارٹی میں شامل انتہا پسند عناصر کی جانب سے اقلیتیوں کو جبری طور پر ہندو بنانے کا عمل روکنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شور شرابے کے بعد راجیہ سبھا کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران دائیں بازو کی انتہا پسند ہندو تنظیموں نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ مل کر ملک بھر میں عیسائیوں اور مسلمانوں کو ہندو بنانے کی تقاریب منعقد کیں۔

کچھ مسلمانوں نے شکایت کی ہے کہ انہوں نے خوف کے تحت اپنا مذہب تبدیل کیا۔

واضح رہے کہ انڈیا میں ہندؤں کی اکثریت ہے لیکن یہاں مسلمانوں اور عیسائیوں کی بھی بڑی تعداد آباد ہے۔

ہندو قوم پرست مودی جبری طور پر مذہب تبدیل کرانے میں اہم کردار ادا کرنے والی تنظیم راشٹریہ سوایم سیوک (آر ایس ایس) کے رکن ہیں اور انہوں نے اب تک اس معاملہ پر کوئی بات نہیں کی۔

گزشتہ ایک ہفتہ سے ہندوستانی پارلیمنٹ میں اس معاملہ پر شور شرابا جاری ہے۔

اپوزیشن ارکان کا کہنا ہے کہ مودی کی خاموشی سے سیکولر معاشرے کے حامل انڈیا اور آئین میں دی گئی مذہبی آزادی کی ضمانت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

پیر کو اپوزیشن ارکان کی جانب سے مودی پر اپنا موقف ظاہر کرنے کے مطالبے پر راجیہ سبھا کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔

1.2ارب آبادی والے ملک انڈیا میں مسلمانوں کی نمائندگی 13 فیصد ہے اور وہ حکمران جماعت بی جے پی سے شاکی ہیں۔

Read Comments