Dawn News Television

شائع 27 جنوری 2015 07:42pm

گستاخانہ خاکوں کیخلاف احتجاج؛ مظاہرین مسیحی اسکول میں داخل

پشاور: پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف احتجاج کرنے والے سیکڑوں مشتعل طالب علموں نے پیر کو بنوں میں ایک مسیحی اسکول میں داخل ہو کر اسے بند کرنے کا مطالبہ کیا ۔

پولیس اور انتظامیہ نے منگل کو بتایا کہ احتجاج میں مقامی اسکول اور کالجوں کے طالب علم شریک تھے جو کہ فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ رسالے کے خلاف مظاہرہ کررہے تھے۔

حکام کے مطابق اس وقعے میں چار طالب علم معمولی زخمی بھی ہوئے۔

اسکول کے پرنسپل فرحان داس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ 200 سے 300 طالب علم پینل ہائی اسکول میں داخل ہوئے اور زبردستی گیٹس کھول دیے۔

انہوں نے کہا کہ طالب علموں کا مطالبہ تھا کہ اسکول بند کردیا جائے ۔

داس کے مطابق واقعے کے باعث بھگدڑ مچ گئی جس کے باعث چار طالب علم معمولی زخمی ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ مظاہرے کے باعث منگل کو اسکول بند رہا تاہم بدھ یعنی کل سے اسکول کھولا جائے گا ۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر عبدالرشید خان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ عیسائیوں کے خلاف حملہ نہیں۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں پیرس میں واقع چارلی ہیبڈو کے دفتر پر عسکریت پسندوں نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہوگئے۔

پاکستان کے قوانین کے مطابق حضور اکرم ﷺکی شان میں گستاخی کی سزا موت ہے جبکہ ان کارٹونز کی اشاعت پر ملک کی پارلیمنٹ اور وزیراعظم نے سختی سے مذمت کی۔

اس سے قبل 16 جنوری کو کراچی میں فرانسیسی قونصل خانے کے باہر مظاہروں کے دوران فرانسیسی خبر رساں ادارے کے فوٹوگرافر سمیت تین افراد زخمی ہوئے تھے۔

Read Comments