Dawn News Television

شائع 25 مارچ 2015 02:58pm

ستاروں سے بھی آتی ہیں آوازیں

لندن: سائنسدانوں کی ایک ٹیم کو ایسے ثبوت ملے ہیں کہ ستارے بھی آوازیں پیدا کرتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ یہ آوازیں اتنی زیادہ فریکوئنسی کی ہوتی ہیں کہ انہیں انسان یا دیگر کوئی ممالیہ قسم کی انواع نہیں سن سکتی ہیں۔

سائنس نیوز کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی یونیورسٹی آف یارک اور ممبئی میں واقع ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ کے سائنسدانوں کو یہ ثبوت اس وقت ملے، جب وہ ایک پلازما ہدف پر بے حد شدید لیزر شعاعیں پڑنے کے دوران کچھ غیر معمولی نظر آنے پر اس کا گہرائی سے مطالعہ کر رہے تھے۔

سائنسدانوں کو معلوم ہوا کہ لیزر بیم پڑنے کے فوراً بعد پلازما کا بہاؤ انتہائی تیز اعلی کثافت والے علاقے سے کم کثافت والے علاقے کی طرف ہو گیا۔ یہ ردعمل لیزر سے رابطہ کے محض ایک سیکنڈ کے 10 كھربویں حصے کے مساوی وقت میں ظاہر ہوا۔

اس وقت میں ایسا نظارہ ریکارڈ ہوا، جیسا کہ کسی سڑک پر ٹریفک جام کے وقت ہوتا ہے۔ پلازما کے اس بہاؤ کے دباؤ سے کمپن کی ایک سیریز پیدا ہوئی، جس سے آواز کی ایک لہر پیدا ہوئی۔ واضح رہے کہ پلازما، فطرت میں موجود مادہ کی چار حالتوں میں سے ایک ہے، باقی تین حالتیں ٹھوس، مائع اور گیس ہیں۔

اس لہر کی فریکوئنسی قریب 10 کھرب (ایک ٹریلین) ہرٹز تھی۔ اس دوران پیدا ہونے والی یہ آواز غیر متوقع تھی، لیکن یہ ایسے کسی مادہ سے پیدا ہونے والی سب سے زیادہ شدید فریکوئنسی والی آواز تھی۔

انواع کی قسم ممالیہ میں شامل حیوانات جس فریکوئنسی کی آواز کو سن سکتے ہیں، یہ فریکوئنسی اس سے 60 لاکھ گنا زیادہ شدید تھی۔

یونیورسٹی آف یارک میں شعبہ طبیعیات کے یارک پلازما انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر جان پیسلے نے کہا کہ فطرت میں ایسی چند جگہوں سے اس طرح کا اثر پیدا ہو سکتا ہے، ستارے ان میں سے ایک ہیں۔

Read Comments