Dawn News Television

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2015 04:27pm

نئے کپتان کے بارے میں عام آدمی کے خیالات

یہ خط پاکستان کے سب سے بڑے آن لائن کرکٹ فین گروپ 'دی بوائز اِن گرین' نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کو لکھا ہے۔


محترم شہریار صاحب، امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔

سب سے پہلے تو ہم آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015 میں پاکستان کی زبردست پرفارمنس پر آپ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ بھلے ہی ٹیم کوارٹر فائنلز سے آگے نہیں بڑھ سکی، لیکن ہمیں یقین ہے کہ انہوں نے بہت سخت محنت کی تھی، جس کی وجہ سے ان کے پرستاروں کا ان پر اعتماد بحال ہوا۔ یہ مصباح، سرفراز، اور تمام فاسٹ باؤلرز کی جانب سے ایک خوش آئند پرفارمنس تھی۔

آگے بڑھنے سے پہلے میں آپ کو 'بوائز اِن گرین' کا مختصر تعارف کروانا چاہتا ہوں، اور اس خط کا مقصد بھی بتانا چاہتا ہوں۔

بوائز اِن گرین پاکستانی کرکٹ شائقین پر مشتمل ایک فیس بک گروپ ہے جو 2011 میں قائم ہوا۔ گذشتہ چار سالوں میں ہم نے کافی ترقی کی ہے، اور اب ہمارے 10،000 ممبران ہیں، اور تمام ممبران ہی پاکستان کرکٹ ٹیم کے متوالے ہیں۔ ہمیں پاکستان کے سب سے مشہور کرکٹ فین گروپ ہونے پر فخر ہے۔

آپ نے اب اظہر علی کے ون ڈے کپتان ہونے کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ آپ نے یہ اعلان بھی کیا کہ سرفراز احمد کھیل کے تینوں فارمیٹس میں نائب کپتان ہوں گے۔

جس وقت آپ اگلے ون ڈے کپتان کے لیے ناموں پر غور کر رہے تھے، اس وقت ہم نے ہمارے فیس بک پیج پر ایک پول کے ذریعے پاکستانیوں کی رائے جانی، کہ وہ کس کو ون ڈے کا اگلا کپتان دیکھنا چاہتے ہیں۔

اگر آپ کو لگتا ہے کہ نئے کپتان کے بارے میں پاکستانیوں کی رائے کسی اہمیت کی حامل ہے، تو آگے پڑھیے۔

پول کے نتائج

ہم نے ون ڈے کپتانی کے لیے چار ناموں پر لوگوں کی رائے لی۔

1: محمد حفیظ

2: اظہر علی

3: وہاب ریاض

4: سرفراز احمد

1000 سے زیادہ لوگوں نے اس پول میں حصہ لیا، اور نتائج کے مطابق محمد حفیظ ہی سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے تھے۔ صرف 1.1 فیصد لوگوں نے اظہر علی کو ون ڈے کپتان کے طور پر مناسب جانا۔

ان چاروں کے بارے میں ہمارا مختصر تجزیہ یہ ہے:

محمد حفیظ:

محمد حفیظ نہ صرف ایک تجربہ کار کھلاڑی ہیں، بلکہ وہ قومی ٹی 20 ٹیم کی کپتانی کا بھی تجربہ رکھتے ہیں، جبکہ ون ڈے اور ٹیسٹ فارمیٹ میں مصباح کے نائب بھی رہ چکے ہیں۔

انہوں نے کامیابی سے پاکستان کی ڈومیسٹک ٹیموں کی قیادت بھی کی ہے، اور حال ہی میں وہ چیمپیئنز لیگ میں لاہور لائنز کے کپتان تھے، جس میں انہوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ہمیں یقین تھا کہ مصباح، آفریدی، اور یونس کے ون ڈے کریئرز کے اختتام کے بعد ٹیم میں حفیظ جیسے سینئر کھلاڑی کی شمولیت استحکام، توازن، اور تجربہ لائے گی۔

جواب دینے والے زیادہ تر لوگوں نے اس بات سے اتفاق کیا۔ یہ حیرانگی کی بات ہے کہ آپ نے محمد حفیظ پر ایک ایسے شخص کو ترجیح دی، جس نے اپنا آخری ون ڈے 2013 میں کھیلا تھا۔

سرفراز احمد:

سرفراز احمد کی صورت میں پاکستان کے پاس ایک بہترین ٹیلنٹ ہے، جو اگلے کئی سالوں تک پاکستان کی خدمت کر سکتا ہے۔ اس وقت وہ تمام فارمیٹس کے لیے نائب کپتان کے لیے موزوں نظر آ رہے تھے، اور ہمیں خوشی ہے کہ آپ نے یہی اعلان کیا۔

سرفراز 2006 میں انڈر 19 ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے کپتان بھی تھے۔ کھیل کے تینوں فارمیٹس میں مصباح، حفیظ، اور آفریدی کی زیرِ نگرانی ان کے ہنر کو پروان چڑھانا اچھا فیصلہ ہے، اور مستقبل کے کپتان کے طور پر انہیں تیار کرنا ایک درست اقدام ہے۔

وہاب ریاض:

کپتانی کے لیے وہاب ریاض کے نام پر بھی غور ہو رہا تھا۔ وہ پاکستان کے نئے سپر اسٹار ہیں، ورلڈ کپ میں بہترین کارکردگی دکھا کر وہ راتوں رات ہیرو بن گئے۔

پرفارمنس میں ان کی حالیہ بہتری ایک طرف رکھتے ہوئے ہمیں اس بات پر یقین ہے کہ انہیں اس وقت آزاد رہنے دینا چاہیے، تاکہ وہ اپنی باؤلنگ پر توجہ دے سکیں۔ انہوں نے حال ہی میں اچھی کارکردگی دکھانی شروع کی ہے، اور وہ بات بہت پرانی نہیں جب ٹیم میں ان کی شمولیت پر بھی تنقید ہوا کرتی تھی۔

ایک دو اچھی پرفارمنس کی بنا پر انہیں کپتان بنا دیا جانا اچھا فیصلہ ثابت نہ ہوتا، اور ہمیں خوشی ہے کہ آپ نے یہ غلطی نہیں کی۔

اظہر علی:

اظہر علی تو پاکستان کے ون ڈے اسکواڈ کا مستقل حصہ بھی نہیں رہے ہیں۔ وہ بلاشبہ پاکستانی ٹیم کے بہترین ٹیسٹ کھلاڑی ہیں، لیکن وہ ون ڈے کے لیے موزوں نہیں ہیں۔

ورلڈ کپ نے ہمیں دکھا دیا کہ ہماری بیٹنگ باقی دنیا کی بیٹنگ سے کہیں کمزور ہے۔ ہمیں نئے دور کے جارحانہ بیٹسمین چاہیئں، جو دھواں دھار شاٹس کھیل کر رنز کا پہاڑ کھڑا کر سکیں۔

ون ڈے ٹیم کے مڈل آرڈر میں اظہر علی جیسے کھلاڑی کی موجودگی کے ساتھ پاکستان کیسے 300 سے آگے بڑھے گا، یہ بات سمجھ سے باہر ہے۔

ہمیں اس بات پر کوئی شک نہیں، کہ اظہر علی کو پاکستان کی ون ڈے ٹیم کا بھی حصہ نہیں ہونا چاہیے، کپتانی تو دور کی بات ہے۔

پلان کیا ہونا چاہیے تھا؟

پول کے نتائج کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پی سی بی کے پاس اس سے بھی بہتر آپشن موجود تھے۔

1: حفیظ کو پاکستانی ون ڈے ٹیم کا کپتان بنانا۔

2: سرفراز کو تینوں فارمیٹس میں نائب کپتان بنانا۔

3: مصباح، آفریدی، اور حفیظ سے مستقبل کے بارے میں کھل کر بحث کرنا، اور ان سے درخواست کرنا کہ وہ اپنی پوری قابلیت سے سرفراز کو ٹریننگ دیں۔

4: اپنے سامنے موجود ٹائم لائن پر غور کریں، اور اگلے سال جب مصباح اور آفریدی بالترتیب ٹیسٹ اور ٹی 20 سے ریٹائر ہوں، تو سرفراز کو تینوں فارمیٹس میں کپتان بنا دینا چاہیے۔

ہمیں صرف اور صرف پاکستانی ٹیم کے مفاد کی فکر ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ اگر آپ نے ابھی یہ فیصلہ کر بھی لیا ہے، تب بھی آپ ان گذارشات کو مستقبل میں فیصلے کرتے ہوئے مدِ نظر رکھیں گے۔

فقط

'دی بوائز اِن گرین ٹیم'

انگلش میں پڑھیں۔

Read Comments