Dawn News Television

شائع 26 مئ 2015 12:19pm

خواتین کا حق رائے دہی خطرے کی زد میں

پشاور: سول سوسائٹی کی ایک تنظیم نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ تیس مئی کو بلدیاتی انتخابات کے دوران ضلع پشاور کے بہت سے حصوں میں خواتین کو ووٹ کا حق استعمال کرنے نہیں دیا جائے گا۔

یاد رہے کہ لوئر دیر میں کے حالیہ ضمنی انتخاب میں خواتین کو ووٹ کے حق کا استعمال سے روکنے کے خلاف سول سوسائٹی کی تنظیموں کی ایک پٹیشن پشاور ہائی کورٹ کے سامنے زیرِ التواء ہے۔

بلو وینز (نیلی رگیں) نامی تنظیم جو پشاور میں آزاد، شفاف اور پُرامن انتخابات کے لیے لوگوں کی آواز کو مضبوط بنانے پر کام کررہی ہے، اس نے متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ وہ آنے والے انتخابات میں خواتین کے ووٹ کا حق استعمال کرنے کو یقینی بنائیں اور اس سلسلے میں اقدامات کریں۔

یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں بلووینز نے واضح کیا کہ اس بات کا خطرہ موجود ہے کہ تیس مئی کو بلدیاتی انتخابات میں خواتین ووٹ کا حق استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ لنڈی بالا، اچھینی، بالا، سانگو، حاجی بندہ، لاندی، پایان، عادی زئی، شرکارہ، مریم زئی، ٹیلہ بند، از اذاخیل، ماشوخیل، شیخ محمدی، سربند، باٹا ٹل، باڑہ شیخان، شاہی بالا، ارمار اور شکرپورہ سمیت پشاور ضلع کے حصوں میں ایک مرتبہ پھر خواتین کے ووٹ ڈالنے کے حق کے حوالے سے انتخابی امیدواروں، کمیونٹی کے رہنماؤں اور مذہبی رہنماؤں کے درمیان زبانی معاہدہ طے پاجائے۔

بلو وینز کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’سماجی ممانعت اور ناقص انتظامات کی وجہ سے امکان ہے کہ خواتین کی بڑی تعداد اپنے ووٹ کے حق کے استعمال سے محروم رہیں گی۔یہی وقت ہے کہ اس طرح کے طریقوں کو مسترد اور چیلنج کیا جائے۔میڈیا اور سول سوسائٹی کو لازماً حکومت کی اس جانب توجہ مبذول کروانی چاہیے۔‘‘

اس تنظیم نے کہا کہ انتخابات میں خواتین کو ان کے ووٹ کے استعمال سے روکنا ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ خواتین کو حق رائے دہی سے محروم رکھنے کی اس پوری فکر کو تبدیل کرنے کے لیے صوبے میں بلدیاتی انتخابات سے ایک بہترین موقع حاصل ہورہا ہے۔

بلووینز کا کہنا ہے کہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ایک ثقافتی اور سیاسی طور پر پابند ماحول میں خواتین کی سیاسی کی شراکت میں اضافہ کرتے ہوئے معاشرے میں مثبت تبدیلی پیدا کریں۔ صرف یہ تسلیم کرنا کافی نہیں کہ ووٹ ڈالنا ان کا حق ہے۔ بلکہ اس کا نفاذ بھی ہم سب شہری ذمہ داری ہے۔

اس تنظیم نے کہا کہ یہ تمام مرد و خواتین پاکستانی شہریوں کا حق ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنے نمائندوں کے انتخاب کے لیے ووٹ کاسٹ کریں، اور آئین صنفی بنیاد پر امتیاز کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

انتخابی قوانین کے تحت بھی کسی کو براہ راست یا بالواسطہ طور پر قوت، تشدد یا تبلیغ کے ذریعے کسی کو صنفی بنیاد پر انتخابات میں حصہ لینے سے روکناجرم ہے۔ اس بنیادی اصول کا ہماری اعلیٰ عدالتوں کے بہت سے فیصلوں میں اعادہ کیا گیا ہے۔ مذہب بھی خواتین کے حقوق کا مکمل تحفظ کرتا ہے۔

اس تنظیم کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ دیگر تنظیموں نے پشاور ضلع میں کئی علاقوں پر توجہ مرکوز کررکھی ہے اور وہ ووٹ پر پابندی یا امتیازی سلوک کی مخالفت کرتے ہوئے ووٹرز کے ٹرن آؤٹ میں اضافے کے لیے مختلف برادریوں کے ساتھ کام کررہی ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ وہ 30 مئی کو پُرامن انتخاب کو یقینی بنانے کے لیے تعمیری اور فعال کردار ادا کرنے کے لیے نوجوانوں کو متحرک کررہی ہے۔

بلو وینز نے کہا کہ انتخابی تنازعات کے حل کے طریقہ کار کے بارے میں عوامی آگاہی بیدار کرنے کی بھی کوششیں کی جارہی ہیں۔

Read Comments