Dawn News Television

اپ ڈیٹ 30 مئ 2015 12:00pm

حج فارم: فرقے سے متعلق سوال عدالت میں چیلنج

لاہور: حج فارم میں درخواست گزار سے اس کے فرقے کے بارے میں سوال کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔

’’عوامی مفاد کی قانونی چارہ جوئی‘‘ کی ایک پٹیشن درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر مقسومہ زہرہ بخاری نے دائر کی۔ اس پٹیشن میں دلیل دی گئی ہے کہ درخواست گزار سے اس کے فرقے کے بارے میں پوچھا گیا یہ سوال امتیازی سلوک ہے، اور آئین کے آرٹیکل 20 کی سراسر خلاف ورزی ہے۔

بیرسٹر مقسومہ نے کہا کہ یہ قابلِ اعتراض سوال حج کے لیے درخواست دہندہ کے انتخاب میں شفافیت کی کمی کو ظاہر کرتا ہے، اور اس سے وزارتِ مذہبی امور کو اپنی مرضی سے حج کے امیدواروں کو منتخب کرنے کا اختیار مل جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سوال نہ تو سعودی حکومت کی ہدایات پر پوچھا گیا ہے، اور نہ ہی ’محرم‘ کے مقصد کے لیے فارم میں شامل کیا گیا ہے، اس لیے کہ حج فارم میں پہلے ہی واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ قطع نظر شیعہ یا حنفی کے، ایک خاتون کے ساتھ ایک مرد محرم کا جانا لازمی ہے۔

بیرسٹر مقسومہ نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ چنانچہ حج کے درخواست دہندگان کے انتخاب کے لیے یہ قابلِ اعتراض سوال پوچھنا مکمل طور پر غیرمتعلق معلوم ہوتا ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی حج فارم میں موجود یہ قابل اعتراض سوال کہ ایک امیدوار شیعہ ہے یا نہیں، کو غیرمتعلق، نامعقول، غیرقانونی، امتیازی اور آئینی ضمانتوں کی خلاف ورزی قرار دیا جائے۔

Read Comments