Dawn News Television

اپ ڈیٹ 17 جون 2015 08:09pm

'رینجرز کارروائیاں حکومتی معاملات میں مداخلت'

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینٹر فرحت اللہ بابر نے کراچی میں پیراملٹری کی کارروائیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اوردیگر سرکاری دفاتر پر رینجرز کی کارروائیوں سے کیا یہ نتیجہ اخذ کیا جائے کہ صوبائی حکومت کے معاملات میں مداخلت کی جارہی ہے۔

کراچی میں امن و امان کی صورت حال پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران ڈی جی رینجرز کے 12 جون 2015ء کو کیے جانے والی انکشافات پر وزارت داخلہ اور نارکوٹکس کو دیئے جانے والے ایک توجہ دلاؤ نوٹس پر پی پی کے سینٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ رینجرز کو آئین کے آرٹیکل 147 اور دہشت گردی سے بچاؤ کے لیے اے ٹی اے ایکٹ کی شق 4 کے تحت بلایا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کرشن اور گورنس کے مسائل کو دیکھنے کے لیے قانونی اداروں نیب، پی اے سی، انسداد کرپشن ڈیپارٹمنٹ اور عدالتیں کے موجود ہیں۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ قانون کے تحت رینجرز کا عمارتی بے ظابطگیو اور گورنس کے مسائل پر کارروائیوں کا مینڈیٹ نہیں ہے اور نہ ہی یہ سب معاملات دہشت گردی میں شمار ہی ہوتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس بات کی بھی تحقیقات کروانے کی ضرورت ہے کہ کس طریقہ کار کے تحت رینجرز نے یہ کارروائیاں کی ہیں۔

پی پی کے سینٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ایسا معلوم ہورہا ہے کہ صوبائی حکومت کو غیر مؤثر کرتے ہوئے سیکیوری اداروں کے زیر اثر ایپکس کمیٹی اور رینجرز کو صوبے کے اختیارات دینے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔

انھوں نے تسلیم کیا کہ سیکیورٹی اداروں کی جانب سے صوبائی حکومت سے ہزاروں ایکٹر اراضی کا مطالبہ کیا گیا تھا جس کو سندھ حکومت نے تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔ فرحت اللہ بابر نے سوال اٹھایا کہ کیا رینجرز کی کارروائی اس سلسلے کی کڑی تھی۔

انھوں نے 3 مزید سوالات اٹھائے کہ کیا رینجرز کو دہشت گردی اور شیڈول میں درج دیگر جرائم کو روکنے کے لئے اے ٹی 1997 کے ایکٹ کے ذیلی سیکشن 4کی شق 1 اور 3 کے تحت طلب نہیں کیا گیا تھا؟

کیا عمارتوں کے قوانین، ڈیپارٹمنٹل منصوبوں کی خلاف ورزی اور گورنس کے مسائل رینجرز کو دیے جانے والے شیڈیول میں شامل ہیں؟

کیا رینجرز کی 15 جون کی کارروائی ان کو دیئے گئے اختیارات سے زیادہ نہیں اور اگر ایسا ہے تو اس حوالے سے کیا کارروائی عمل میں لائی گئی ہے؟

انھوں نے مزید کہاکہ ’ہم رینجرز کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں تاہم ان جوانوں کی قربانیوں کی آڑ میں کچھ افسران کو سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘۔

Read Comments