Dawn News Television

شائع 02 جولائ 2015 09:11pm

پولیس نے عیسائی جوڑے کو مشتعل ہجوم سے بچا لیا

لاہور: پنجاب پولیس نے مبینہ توہین مذہب کے مرتکب عیسائی جوڑے کو مشتعل ہجوم کے ہاتھوں پرتشدد موت سے بچاتے ہوئے اشتعال پھیلانے کے جرم میں ایک مذہبی رہنما کو گرفتار کر لیا۔

یہ واقعہ منگل کو پنجاب کے ایک گاؤں مکی میں پیش آیا۔

ضلعی پولیس افسر سہیل ظفر چٹھہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس ناخواندہ عیسائی جوڑے نے اپنے گھر میں زمین پر سونے کیلئے مختلف کالجوں کے ناموں اور نعروں پر مشتمل ایک پرانا پینافلیکس اشتہار حاصل کیا۔

اس اشتہار پر کالجوں کے نعروں کے ساتھ مبینہ طور پر قرآن پاک سے کچھ آیات بھی لکھی ہوئی تھیں، جس کی وجہ سے ایک مقامی حجام اور دو مذہبی رہنماؤں نے جوڑے پر توہین مذہب کا الزام عائد کیا۔

چٹھہ نے فیس بک پر لکھا کہ علاقے کے مشتعل لوگ جمع ہوئے اور غریب جوڑے کو، جنہیں معلوم بھی نہیں تھا کہ ان سے کیا غلطی ہوئی، دھکیلتے ہوئے باہر لائے اور تشدد کرتے ہوئے قتل کرنے کی کوشش کی۔

بعد ازاں، چٹھہ نے اے ایف پی کو بتایا ’پولیس نے بروقت مداخلت کرتے ہوئے جوڑے کو ہجوم سے بچایا اور انہیں لاہور منتقل کرنے کے بعد عیسائی برادری کے عمائدین کے حوالے کر دیا‘۔

پولیس نے ایک مذہبی رہنما کو گرفتار کر لیا جبکہ حجام اور دوسرا مذہبی رہنما مفرور ہیں۔

اہل علاقہ نے پولیس تفتیش کے دوران امکان ظاہر کیا کہ حجام عیسائی جوڑے کا گھر حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتا تھا۔

انسانی حقوق کے ایک عیسائی وکیل ندیم انتھونی نے بروقت پولیس کارروائی کی تعریف کرتے ہوئے اسے مثبت پیش رفت قرار دیا۔

انہوں نے بتایا کہ تین دوسرے موقعوں پر بھی پولیس نے اپنی ڈیوٹی کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے لوگوں کو مشتعل ہجوم سے بچایا۔

’اگر ریاست اور اس کے ادارے ذمہ داریوں کو ادائیگی جاری رکھیں تو قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر کی حوصلہ شکنی ہو گی‘۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال بھٹے پر کام کرنے والے شہزاد مسیح اور ان کی حاملہ بیوی شمع بی بی کوقرآن پاک کے اوراق کچرے میں پھینکنے کی خبروں پر 1500 افراد پر مشتمل ہجوم نے جلتے ہوئے بھٹے میں جلا کر راکھ کر دیا تھا۔

Read Comments