Dawn News Television

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2015 09:40am

پنجاب:ایف آئی اے،نیب کو متحرک کرنے پر غور

اسلام آباد: بدعنوانی کے الزاما ت پر متعدد سیاسی حریفوں کی گرفتاریوں کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت پر خود احتسابی کیلئے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

پی پی پی رہنماؤں آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی کی جانب سے حالیہ دنوں میں پی ایم ایل-ن پر ’سیاسی انتقام‘ کے الزامات سےحکمران جماعت بوکھلا گئی ہے۔

اے این پی رہنما اسفند یار ولی اور مشکلات کی شکار ایم کیو ایم کی قیادت نے بھی تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ صرف حکمران جماعت ہی حالیہ احتساب مہم سے بچی ہوئی نظر آتی ہے۔

تینوں سیاسی جماعتوں نے سخت بیانات دیتے ہوئے وفاقی حکومت سمیت ملک بھر میں بلا تفریق احتساب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ن-لیگی قیادت کے قریبی ذرائع کہتے ہیں کہ حکمران جماعت نے اس سیاسی دباؤ کا سامنا کرنے کیلئے نیب اور ایف آئی اے کو پنجاب میں متحرک کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔

ن-لیگ کےایک اہم عہدے دار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا ’ اعلی قیادت نے اس امکان پر کچھ دن پہلے غور کیا تھا‘۔

وزیر اعظم کا دایاں بازو سمجھے جانے والے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن کے خلاف جاری پرزور مہم امتیازی نہیں بلکہ سب کے خلاف ہونا چاہیے۔

سینیٹر ڈار نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہداف منتخب کرنے میں وفاقی حکومت کا کوئی کردار ہونے کے تاثر کی نفی بھی کی۔

’ ن-لیگ کی حکومت پہلے دن سے بلا تفریق احتساب کی مکمل حمایت کرتی آ رہی ہے اور وہ خود کو بھی کسی بھی فورم پر احتساب کیلئے پیش کرتی ہے‘۔

تاہم ، گزشتہ ہفتے ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور مخدوم امین فہیم کے وارنٹ ان دعوں کی نفی دکھائی دیتے ہیں۔

پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے خلاف کارروائی کے بعد پی پی پی نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ حکمران جماعت مبینہ رشوت خوری اور مقدموں کا سامنا کرنے والے پنجاب کے وزرا رانا مشہود اور رانا ثنا اللہ کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہے۔

ن-لیگ کے ایک عہدے دار نے ڈان سے گفتگو میں کہا ’ اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے ڈالے جارہےدباؤ کا موثر جواب صرف خود احتسابی سے دیا جا سکتا ہے‘۔

’موجودہ صورتحال میں ن-لیگ کے ایک دو وزیروں یا رہنماؤں کی انسداد کرپشن کے اداروں کے ہاتھوں گرفتاری سے یہ تاثر جائے گا کہ بدعنوانی کے خلاف جاری بے رحمانہ مہم سے کوئی بھی بچ نہیں سکتا‘۔

انہوں نے کہا کہ زرداری کی جانب سے وزیر اعظم پر سیاسی انتقام کے براہ راست الزامات عائد ہونے کے بعد ن-لیگ کی قیادت پر موثر ردعمل دکھانے کے حوالے سے شدید دباؤ ہے۔

اسفند یار ولی نے بھی منگل کو حکومت پر دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں صف اول کی سیاسی جماعتوں (ایم کوایم ، پی پی پی اور اے این پی)کو ہدف بنانے کے الزام لگائے تھے۔

معروف سیاسی مبصر ڈاکٹر حسن اکبر رضوی اس تاثر سے متفق ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے صرف تین صوبوں میں متحرک ہیں۔

رضوی کہتے ہیں کہ منفی سیاسی نتائج سے بچنے کیلئے اس صورتحال کو سدھارنا ہو گا۔’لاہور میں صرف پی پی پی کے قاسم ضیا سے تحقیقات کی جا رہی ہیں اور لوگ سوچنے پر مجبور ہیں کہ صر ف قاسم ہی کیوں اور دوسرے کیوں نہیں‘۔

Read Comments