Dawn News Television

شائع 13 اکتوبر 2015 01:13pm

نوعمر قیدیوں کے ساتھ 'زیادتی' کا انکشاف

پشاور: خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں قائم سینٹرل جیل کے ایک نوعمر قیدی نے الزام لگایا ہے کہ اسے اور دوسرے نوعمر قیدیوں کو جیل کے اندر 'جنسی تشدد' کا نشانہ بنایا گیا اور کچھ جیل حکام کی جانب سے انھیں بالغ قیدیوں کو 'فراہم' کیا جاتا رہا.

سرکاری ذرائع کے مطابق کچھ دن قبل 14-15 سالہ ایک لڑکے نے پشاور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہد خان کے پاس ایک شکایت جمع کروائی، جنہوں نے معاملے کی تحقیقات کے احکامات جاری کردیئے.

نابالغوں کی عدالت کے پریزائیڈنگ آفیسر کے اختیارات رکھنے والے ڈسٹرکٹ جج نے جوڈیشل مجسٹریٹ آصف خان جدون کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کی انکوائری کرکے انھیں رپورٹ پیش کریں.

ایک عہدیدار کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ نے مبینہ متاثرہ لڑکے کا بیان ریکارڈ کیا جبکہ جیل کے نابالغ قیدیوں کے سیکشن کا ریکارڈ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی.

ایک جیل عہدیدار کے مطابق متاثرہ قیدی نے 4 روز قبل اُس وقت اپنی شکایت جمع کروائی جب اسے جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر مقامی عدالت میں پیش کیا گیا.

مذکورہ عہدیدار کے مطابق بچے نے 4 جیل عہدیداران کا نام لیا جو جیل کے اندر ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں.

اگرچہ نابالغ قیدیوں کا سیکشن الگ ہے تاہم یہ جیل کی عمارت میں ہی قائم ہے.

مذکورہ قیدی بچے نے مبینہ طور پر الزام لگایا کہ جیل حکام اکثر نابالغ قیدیوں کو مختلف بالغ قیدیوں کو 'فراہم' کرتے ہیں، جبکہ اس نے اپنا طبی معائنہ کرانے کی بھی درخواست کی.

بچے نے یہ بھی الزام لگایا کہ جیل حکام نے اس سنگین جرم سے واقف ہونے کے باوجود اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں.

مذکورہ بچے کا یہ بھی کہنا تھا کہ دیگر نوعمر قیدی جیل حکام یا دیگر بالغ قیدیوں کے خوف سے اپنی آواز بلند نہیں کرتے.

سرکاری ذرائع کے مطابق پشاور سینٹرل جیل میں 105 کے قریب نوعمر قیدی موجود ہیں، جن میں سے 95 کے مقدمات زیرِ سماعت ہیں جبکہ 10 مجرم ہیں.

صوبے کی تمام جیلوں اور جوڈیشل لاک اپس میں 338 نابالغ قیدی موجود ہیں، جن میں سے 311 کے مقدمات زیرِ سماعت ہیں جبکہ 27 پرجرم ثابت ہوچکا ہے.

Read Comments