پشاور جیل کا ایک منظر۔ فائل تصویر
پشاور جیل کا ایک منظر۔ فائل تصویر

پشاور: دہشتگردوں کی جانب سے ممکنہ حملے کے پیشِ نظر پشاور کے سینٹرل جیل پر فوج تعینات کردی گئی ہے  جہاں ڈاکٹر شکیل آفریدی سمیت ہائی پروفائل طالبان کے دہشتگرد بھی قید میں ہیں ۔ ساتھ ہی ہری پور جیل کو بھی فوج کے حوالے کردیا گیا ہے۔

ملٹری ذرائع نے اس کی تصدیق کی ہے کہ سول انتظامیہ کی ہدایات پر افواج نے جیل سیکیورٹی سنھبال لی ہے۔

ذریعہ نے بتایا ہے کہ فوج کو ذیادہ عرصے تک وہاں نہیں رکھا جائے گا اور افواج صرف جیل کی سیکیورٹی کو مزید بڑھانے کیلئے وہاں موجود رہے گی۔

آفیشل کے مطابق ہری پور جیل کو آرمی کی حفاظتی تحویل میں دیدیا گیا ہے جہاں ڈیرہ اسماعیل خان جیل توڑنے کے بعد اب ہری پور جیل کو بھی دھمکیاں موصول ہورہی تھیں۔

دیگر ذرائع نے بتایا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے تمام جیلوں میں سیکیورٹی وارننگ جاری کردی گئی ہے لیکن پشاور سینٹرل جیل ڈاکٹر شکیل آفریدی کی وجہ سے اہم ترین ہدف ہے۔ ڈاکٹرآفریدی ایبٹ آباد میں جعلی ویکسین مہم کے ذریعے اسامہ بن لادن کے ڈی این اے حاصل کرنے کے الزام میں یہاں قید ہیں۔

دوسری جانب تحریکِ نفاذِ شریعتِ محمدی ( ٹی این ایس ایم) کے سربراہ مولانا صوفی محمد،سابق طالبان ترجمان مسلم خان، اور طالبان سے تعلق رکھنے والے باجوڑ اور سوات کے کئی اہم کمانڈر بھی پشاور کے مرکزی جیل میں قید ہیں۔

واضح رہے کہ صوبہ خیبرپختونخواہ کی حکومت پہلے ہیں جیلوں کی سیکیورٹی مزید بہتر بنانے کیلئے 19 کروڑ سے زائد کی رقم مختص کرچکی ہے جبکہ اضافی حفاظت کیلئے فوج تعینات کردی گئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Aug 06, 2013 09:38pm
گزشتہ دس سال سے یه بات سمجھ میں نہیں آئی کۂ جب بھی کوئی شدت پسند گرفتار هوتا هےتو اس کے یه خبر ضرور هوتی هےکۂ اس کو حساس ادارے نامعلوم مقام پر لےگئے مگر گزشتہ دو سالوں میں معلوم هوآ که ان میں سے اکثر یا تو بنوں اوریا ڈیرہ اسماعیل خان سے رہا کیےجاتےهیں