Dawn News Television

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2015 08:58am

'پولیس مقابلے' میں لشکرجھنگوی کے بانی رہنما ہلاک

لاہور: پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے بادامی باغ میں پولیس اور انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ کی مشترکہ کارروائی میں کالعدم لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے ہارون بھٹی سمیت 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

خیال رہے کہ ہارون بھٹی کو اس کے دیگر 4 ساتھوں کے ہمراہ گذشتہ ماہ دبئی میں انٹرپول کی مدد سے گرفتار اور تفتیش کے لیے لاہور منتقل کیا گیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ہارون بھٹی کو دیگر دہشت گردوں کی نشاندہی کے لیے بادامی باغ میں ملک پارک کے قریب ایک مکان پر لایا گیا، جہاں پہلے سے موجود دہشت گردوں نے پولیس پارٹی کو دیکھ کر فائرنگ شروع کردی۔

پولیس کی جوابی کارروائی میں مکان میں موجود تینوں دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ نشاندہی کے لیے لائے گئے ہارون بھٹی بھی مقابلے میں ہلاک ہوئے۔

پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی شناخت عمیر ندیم، نعمان یاسین اور عمیر حسین کے ناموں سے ہوئی ہے۔ جن کے قبضے سے دس ہینڈ گرنیڈ، دو ایس ایم جی، چھ میگزین، ایک پستول، ریموٹ ڈیوائس اور ایک سو سے زائد گولیاں برآمد ہوئی ہیں۔

مزید پڑھیں: ’لدھیانوی اور اسحاق میں سخت اختلافات تھے‘

پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد دہشت گردی کی بڑی کارروائی کرسکتے تھے۔

مذکورہ دہشت گرد پولیس کو ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان سمیت دیگر سنگین جرائم میں مطلوب تھے۔ پولیس کے مطابق مقابلے میں ہلاک ہونے والے دہشت گرد ڈاکٹر شبع الحسن اور ایڈوکیٹ شاکر رضوی کے قتل میں بھی ملوث ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مقابلے میں 3 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں، جنھیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ انٹرپول کی مدد سے دبئی میں گرفتار ہونے والے ہارون بھٹی پر الزام ہے کہ وہ لاہور میں سانحہ مومن پورہ، جس میں 25 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہوگئے تھے، اور دیگر 12 افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔

پنجاب حکومت کی جانب سے ہارون بھٹی، جو کہ اشتہاری مجرم اور کالعدم لشکر جھنگوی کے بانی ممبران میں سے ہے، کے سر کی قیمت 25 لاکھ روپے مقرر گئی تھی۔

ملزم لشکر جھنگوی کے سابقہ سربراہ ملک اسحاق کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک بتایا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ ہارون بھٹی پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ ڈی ایس پی طارق کمبو اور اس کے گارڈ، اہل سنت والجماعت کے رہنما مولانا شمس الرحمٰن معاویہ، ڈاکٹر شبع الحسن، ایڈووکیٹ شاکر علی رضوی، بینک مینجر سید وقار حیدر اور ڈاکٹر قیصر عباس کے قتل میں ملوث ہے۔

پولیس کے مطابق اس کے علاوہ ہارون نے آنکھوں کے سرجن ڈاکٹر سید علی حیدر، خطین مسجد موتی بازار خرم رضا قادری، تحریک نفاذ شریعت جعفریہ علامہ ناصر عباس ملتانی اور علی حسن قازالباش کو بھی قتل کیا ہے۔

دبئی سے گرفتار کئے جانے والے ملزم ہارون پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ ڈرامہ نگار اصغر علی سید، صحافی اور ٹی وی اینکر رضا رومی اور ایڈووکیٹ موسیٰ عابد نقوی پر حملے میں ملوث ہے۔

یاد رہے کہ ملک اسحاق، اس کے دو بیٹے اور 11 ساتھی رواں سال جولائی میں مظفر گڑھ میں ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگئے تھے۔

Read Comments