پاکستان

ڈاکٹرعاصم کیس: پراسیکیوٹر کی تبدیلی کیخلاف درخواست

ڈاکٹرعاصم کیخلاف کرپشن اور ہسپتال میں دہشت گردوں کو پناہ دینے اور ان کا علاج کرنے کےحوالے سے کافی ثبوت موجود ہیں، رینجرز

کراچی: سابق وزیر پیٹرلیم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کے ٹرائل کے حوالے سے سندھ حکومت اور رینجرز کے درمیان قانونی جنگ روز بروز کشیدہ صورت اختیار کر رہی ہے.

رینجرز نے ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کیس میں پراسیکیوٹر مشتاق جہانگیری کی تبدیلی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی ہے۔

ڈاکٹر عاصم کے خلاف درج کی جانے والی ایف آئی آر کے مدعی ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ (ڈی ایس پی) آف رینجرز عنایت اللہ درانی نے ہی سندھ حکومت کی جانب سے خصوصی پبلک پراسیکیوٹر (ایس پی پی) مشتاق جہانگیری کی تبدیلی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست بھی دائر کی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف کرپشن اور ان کے ہسپتال کی دونوں شاخوں کلفٹن اور نارتھ ناظم آباد میں دہشت گردوں کو پناہ دینے اور علاج کی سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے کافی ثبوت موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر عاصم کی رہائی مخالف رینجرز درخواست مسترد

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ کیس کے سابق تفتیشی افسر (آئی او) راؤ ذوالفقار نے متعدد گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرکے ملزم کے خلاف چارج شیٹ مرتب کی تھی۔

انھوں نے کہا کہ بعد ازاں راؤ ذوالفقار کی جگہ ڈی ایس پی الطاف حسین کو تفتیشی افسر مقرر کیا گیا جو ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرمنل پروسیجر کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 497 کے تحت قائم مقدمے میں جمع کئے جانے والے شواہد اور ثبوتوں کو ضائع کررہا ہے تاکہ ملزم کی رہائی کے لئے کیس کو خراب کیا جاسکے۔

درخواست گزار کی جانب سے زور دیا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے محکمہ داخلہ پر مشتاق جہانگیری کی تبدیلی کے لیے دباؤ ڈالا تھا کیونکہ اس نے ڈاکٹر عاصم حسین کے رہائی کے لیے رپورٹ کو منظور کرنے سے انکار کردیا تھا۔

انھوں نے عدالت سے درخواست کی کہ صوبائی حکومت کو مشتاق جہانگری کی تبدیلی سے روکا جائے۔

خیال رہے کہ جمعہ کے روز ایس پی پی مشتاق جہانگیری نے بھی عدالت سے رجوع کرتے ہوئے درخواست کی تھی کہ صوبائی حکومت کو ان کے پبلک پراسیکیوٹر کے عہدے سے ہٹانے کے لیے نوٹس جاری کرنے سے روکا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عاصم کی رہائی: رینجرز کا عدالت سے رجوع

انھوں ںے اپنی درخواست میں نئے تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین پر ڈاکٹر عاصم کیس میں غیر منصفانہ اور نامکمل تحقیقات کا بھی الزام لگایا تھا۔

مشتاق جہانگیری کا کہنا تھا کہ پہلے تفتیشی افسر نے ملزم کے خلاف مطلوبہ اہم شواہد جمع کیے جن میں دستاویزی شواہد بھی موجود تھے اور وہ کیس کی چارج شیٹ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرنے والے تھے۔

تاہم ڈی آئی جی ویسٹ نے مذکورہ کیس کی انکوئری ڈی ایس پی الطاف حسین کو منتقل کردی جو ڈاکٹر عاصم کے حق میں جزوی اور غیر منصفانہ تحقیقات کر رہے ہیں اور ڈاکٹر عاصم کو رہائی میں مدد دینے کے لیے مقدمے میں کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 497 کے تحت لگائے گئے دہشت گردی سے متعلق چارجز کو نکال چکے ہیں.

پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ڈی ایس پی الطاف حسین اعلیٰ حکام اور مقتدر شخصیات کے دباؤ پر مقدمے کے پہلے تفتیشی افسر کے جمع کئے جانے والے شواہد اور ثبوتوں کے خلاف تفتیش کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عاصم حسین 90 روز کیلئے رینجرز کے حوالے

انھوں نے یہ بھی کہا کہ صوبائی حکومت نے ان کو اس کیس سے کوئی بھی ٹھوس وجہ کے بغیر علیحدہ کیا۔

یاد رہے کہ سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کو رینجرز نے رواں سال 26 اگست کو گرفتار کیا تھا اور ان کی گرفتاری کو کراچی آپریشن کے دوران پیپلز پارٹی کے خلاف اہم کارروائی تصور کیا جارہا تھا۔

25 نومبر کو رینجرز کی تحویل میں 90 روز مکمل ہونے کے بعد رینجرز نے ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف مقدمہ درج کراتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا، ان پر الزام ہے کہ انھوں ںے پی پی پی اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنماؤں کے کہنے پر دہشت گردوں کو علاج کی سہولیات اور پناہ فراہم کی۔

یہ خبر 20 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.