ایان علی کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا
کراچی : وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے حکام نے سپرماڈل ایان علی کو کراچی ائیرپورٹ سے بیرون ملک جانے والی پرواز میں سفر کرنے سے روک دیا۔
ڈان نیوز کے مطابق ایان علی جو منی لانڈرنگ الزامات کا سامنا کررہی ہیں، کا نام تو ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے سندھ ہائیکورٹ کے حکم سے نکال دیا گیا تھا تاہم انہیں دبئی جانے والی پرواز میں سفر کی اجازت نہیں دی گئی۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ سے امیگریشن حکام کو ایان علی کا نام نکالنے کے حوالے سے کوئی نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا لہذا سپرماڈل کو بیرون ملک پرواز میں سفر کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
ایف آئی اے کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر امیگریشن لبنیٰ ٹوانہ نے ڈان کو بتایا کہ ایان ائیرپورٹ پہنچیں اور دبئی جانے کے لیے امیگریشن حکام سے رجوع کیا مگر چیک کرنے پر ان کا نام ای سی ایل میں پایا گیا۔
منگل کو سندھ ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی تھی کہ ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے بدھ تک نکالا جائے اور انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔
سپرماڈل کو 14 مارچ 2015 کو اسلام آباد کے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ بیرون ملک جارہی تھیں اور اسٹیٹ بینک کی اجازت کے بغیر 5 لاکھ 6800 ڈالرز پاکستان سے باہر لے جارہی تھیں جس کے حوالے سے وہ کوئی قانونی جواز بھی نہیں پیش کرسکیں۔
25 اپریل کو ایان علی کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست پر سپریم کورٹ نے سپرماڈل کو ای سی ایل میں دوسری بار نام شامل کیے جانے پر سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اس سے قبل تیرہ اپریل کو سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کے 7 مارچ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے ماڈل کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد گیارہ اپریل کو ان کا نام فہرست سے نکال دیا گیا، تاہم فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی درخواست پر ایان کا نام دوبارہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کردیا گیا۔
اہڈوولہٹ فیض الرحمان کے توسط سے دائر کی جانے والی نئی درخواست میں وزارت داخلہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ دو جون کا ہائیکورٹ کا فیصلہ قانون کے مطابق قابل عمل نہیں کیونکہ سپرماڈل کا نام اس لسٹ میں ای سی ایل قوانین 2010 کے تحت شامل کیا گیا تھا اور ای سی ایل پالیسی کی توثیق 16 ستمبر 2015 کو کی گئی۔
ایان علی نے گزشتہ سال دسمبر میں عدالت سے رجوع کرتے ہوئے ای سی ایل سے نام نکالنے کی استدعا کی تھی۔
ان کے وکیل کا موقف تھا کہ ای سی ایل میں ایان علی کا نام ہونا غیرقانونی ہے کیونکہ انتظامیہ ان کا پاسپورٹ واپس کرچکی ہے۔
ایان علی کے مطابق انہیں پیشہ وارانہ وجوہات اور طبی علاج کے لیے بیرون ملک جانا ہے اور ضمانت پر رہائی کے بعد سے ان کا نام ای سی ایل میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا انتظامیہ کی جانب سے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دینا ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جس کی ضمانت آئین کی شق 18 کے تحت دی گئی ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں ایک کسٹم عدالت نے سپرماڈل پر خلاف پانچ لاکھ ڈالرز سے زائد رقم بیرون ملک اسمگل کرنے کی کوشش کے مقدمے میں فرد جرم عائد کی تھی جس میں اب تک وہ قصور وار ثابت نہیں ہوئی۔
سپرماڈل کو گزشتہ سال جولائی میں ضمانت پر رہائی ملی تھی جس سے قبل انہوں نے چار ماہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں گزارے جس دوران ان کے عدالتی ریمانڈ کی مدت میں سولہ بار توسیع کی گئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔