اویس علی شاہ عسکریت پسندوں کیلئے 'بارگیننگ چپ'
کراچی: شہر قائد سے لاپتہ پونے والے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس علی شاہ کا اب تک سراغ نہیں مل سکا، تاہم پولیس کو شبہ ہے کہ انھیں عسکریت پسندوں کی رہائی کے لیے 'بارگیننگ چپ' کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس علی شاہ کو گذشتہ روز کلفٹن میں واقع ایک سپر اسٹور کے باہر سے اغواء کرلیا گیا تھا۔
اویس علی شاہ، جو خود بھی ہائی کورٹ میں وکیل ہیں، سندھ ہائی کورٹ سے نکلنے کے بعد اپنے دوست سے ملنے کے لیے کلفٹن گئے تھے، جہاں سے وہ پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئے تھے، جبکہ ان کا موبائل فون بھی گذشتہ روز دوپہر 2 بجے سے بند ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اویس شاہ کی گاڑی پنجاب چورنگی سے برآمد کی گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق اویس علی شاہ کو کلفٹن میں واقع آغا سپر مارکیٹ کے باہر سے اغواء کیا گیا جبکہ ملزمان جس گاڑی میں انھیں لے کر گئے اس پر سندھ پولیس کی جعلی نمبر پلیٹ لگی ہوئی تھی۔
خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق عینی شاہدین نے پولیس کو بتایا کہ اویس نے ملزمان سے مزاحمت کی، تاہم ملزمان نے جلد ہی ان پر قابو پالیا اور انھیں سفید رنگ کی گاڑی میں ڈال کر لے گئے۔
مزید پڑھیں:چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے لاپتہ
سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل اے ڈی خواجہ نے رائٹرز کو بتایا کہ ابھی تک یہ اغواء کا واقعہ ہے اور ان کی ذاتی رائے یہ ہے کہ اویس علی شاہ کو تاوان کے لیے اغواء نہیں کیا گیا۔
سیکیورٹی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اغواء کار اویس علی شاہ کی رہائی کے بدلے کچھ عسکریت پسندوں کو چھڑوانے کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔
اویس علی شاہ کی رہائی کے لیے ڈپٹی انسپکٹر جنرل انویسٹی گیشن سلطان علی خواجہ کی سربراہی میں ایک 8 رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جاچکی ہے۔
تاہم واقعے کی ایف آئی آر ابھی تک درج نہیں کی گئی۔
دوسری جانب سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق اغواء کار اویس علی شاہ کو کلفٹن میں واقع آغا سپر مارکیٹ سے اپنی سفید گاڑی میں پہلے پنجاب چورنگی لے گئے، جہاں سے وہ بلوچ کالونی اور پھر ٹیپو سلطان روڈ تک گئے اور اس کے بعد گاڑی کے بارے میں کچھ علم نہ ہوسکا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اویس علی شاہ کے اغواء کے واقعے پر شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے ہر 3 گھنٹے بعد رپورٹ طلب کرلی۔
شہر میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے قائم علی شاہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو آئی جی پولیس اے ڈی خواجہ، ڈی جی رینجرز بلال اکبر اور انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے اویس علی شاہ کے اغواء کے معاملے پر بریفنگ دی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس واقعے کی ہر پہلو سے انکوائری ہونی چاہیے۔
اجلاس میں صوبائی وزیر داخلہ انور سیال، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی سندھ کے مشیر برائے قانون اور سی ٹی ڈی کے ایڈیشنل آئی جی بھی شریک تھے۔
وزیر اعظم کا اظہار تشویش
وزیر اعظم نواز شریف نے بھی چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے ایڈووکیٹ اویس علی شاہ کے لاپتہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اویس علی شاہ کی تلاش کے لیے تاحال کی جانے والی کوششوں کے حوالے سے وزارت داخلہ اور دیگر متعلقہ اداروں نے وزیر اعظم کو بریفنگ دی۔
وزیر اعظم نواز شریف نے تمام سول آرمڈ فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اویس علی شاہ کی تلاش کی کوششیں تیز کرنے اور اس حوالے سے کوئی کسر نہ چھوڑنے کی ہدایت کی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔