امجدصابری قتل:'حملہ آور کا خاکہ بیٹے سے ملتا ہے'
کراچی: معروف قوال امجد صابری کے قتل کیس نے اُس وقت ایک نیا موڑ اختیار کرلیا جب ایک خاتون نے دعویٰ کیا کہ پولیس کی جانب سے جس مبینہ حملہ آور کا خاکہ جاری کیا گیا وہ دراصل ان کا بیٹا ہے جو گذشتہ 3 سالوں سے لاپتہ ہے۔
خاتون کے اس دعویٰ سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ شخص کو جلد ہی چند دنوں میں گرفتار کرلیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:معروف قوال امجد صابری قاتلانہ حملے میں ہلاک
کلفٹن کے قریب اَپر گزری کی رہائشی حمیدہ خاتون اس حوالے سے پٹیشن دائر کرنے گذشتہ روز سندھ ہائی کورٹ پہنچیں اور اس موقع پر میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے 2014 میں علاقہ پولیس اسٹیشن میں اپنے بیٹے ناصر کی گمشدگی کی ایف آئی آر بھی درج کروائی تھی۔
بعدازاں خاتون نے ڈان خبار سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ سندھ ہائی کورٹ میں اپنے بیٹے کی سیکیورٹی اور بازیابی کے لیے پٹیشن دائر کروانے آئی تھیں لیکن ایسا کر نہیں سکیں کیونکہ عدالت کا وقت ختم ہوگیا تھا۔
انھوں نے کہا، 'اب میں کل صبح درخواست جمع کرواؤں گی'۔
حمیدہ خاتون نے مزید کہا کہ ابھی تک انھوں نے اس حوالے سے کسی وکیل سے رابطہ نہیں کیا، ان کا کہنا تھا 'میرا وکیل اللہ ہے'۔
انھوں نے بتایا کہ ان کے شوہر بیروزگار ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ جب ان کا بیٹا پراسرار طور پر گمشدہ ہوا، تو اس وقت وہ بھی بیروزگار تھا۔
یہ بھی پڑھیں:'امجد صابری کا کوئی دشمن نہیں تھا، انھیں کون مارسکتا ہے؟'
حمیدہ خاتون نے رندھی ہوئی آواز میں بتایا، 'میں نے جب سے ٹی وی پر خاکہ دیکھا ہے، میں پوری رات سو نہیں سکی'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میں صابری صاحب کے قتل کی شدید مذمت کرتی ہوں لیکن مجھے پورا یقین ہے کہ میرے بیٹے کا اس واقعے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔'
یاد رہے کہ رواں ماہ 22 جون کو معروف قوال امجد صابری کی گاڑی پر لیاقت آباد نمبر 10 کے علاقے میں نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
امجد صابری کی تدفین پاپوش نگر قبرستان میں پیرحیرت شاہ وارثی کے مزار کے احاطے میں کی گئی، امجد صابری کے والد غلام فرید صابری کی قبر بھی اسی احاطے میں موجود ہے۔
ان کے جنازے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوئے اور اس دوران ہر آنکھ اشکبار نظر آئی۔
صابری عہد
40 سالہ امجد صابری معروف قوال غلام فرید صابری کے صاحبزادے اور عصر حاصر میں قوالی کے شعبے میں صف اول کے قوال مانے جاتے تھے۔
مقبول صابری نے اپنے بھائی مرحول غلام فرید صابری کے ساتھ مل کر دنیا بھر میں قوالی کو متعارف کرایا اور عارفانہ کلام میں اپنا نمایاں مقام بنایا۔
والد اور چچا کے انتقال کے بعد امجد صابری ان کے ورثے کو آگے بڑھارہے تھے اور انہوں نے اپنی محنت سے قوالی کی دنیا میں اپنی علیحدہ پہچان بنالی تھی۔
صابری برادان نے جو بھی کلام پڑھا وہ لوگوں کے دلوں میں اتر گیا تاہم ان کے سب سے مشہور و مقبول کلاموں میں ’بھر دو جھولی میری‘، ’تاجدار حرم ہو نگاہ کرم‘ اور ’میرا کوئی نہیں ہے تیرے سوا‘ شامل ہیں۔
امجد صابری نے متعدد ہندی فلموں کیلئے بھی قوالیاں ریکارڈ کرائی ہیں۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔