Dawn News Television

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2016 06:00pm

ماڈل قندیل بلوچ 'غیرت کے نام' پر قتل

ملتان: فیس بک کے ذریعے شہرت حاصل کرنے والی پاکستانی ماڈل قندیل بلوچ کو قتل کردیا گیا۔

ملتان پولیس کے مطابق قندیل بلوچ کو ان کے بھائی وسیم نے غیرت کے نام پر قتل کیا۔

ریجنل پولیس افسر (آر پی او) کے مطابق قندیل بلوچ گذشتہ ایک ہفتے سے ملتان کے علاقے گرین ٹاؤن، مٖظفرآباد میں رہائش پزیر تھیں، جہاں ان کے بھائی نے انھیں مبینہ طور پر گلا دبا کر قتل کیا، تاہم ان کے جسم پر زخموں کے نشانات موجود نہیں تھے۔

یہ پڑھیں: قندیل بلوچ تھیں کون؟

پولیس کے مطابق قندیل بلوچ کا بھائی ان کی تصاویر اور ویڈیوز کی وجہ سے ناراض تھا، جو واقعے کے بعد سے فرار ہے، جس کی تلاش کے لیے پولیس ٹیم ڈیرہ غازی خان روانہ ہوگئی۔

ڈان نیوز کے مطابق قندیل بلوچ چاند رات سے دو روز قبل ہی اپنے آبائی علاقے آئی تھیں۔

پولیس کے مطابق قندیل بلوچ نے قتل کی دھمکیوں کے حوالے سے پولیس کو بھی آگاہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں:قندیل بلوچ نے سیکیورٹی مانگ لی

اس سے قبل پاکستانی ماڈل قندیل بلوچ نے وزارت داخلہ، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور اسلام آباد کے سینئر سپرنٹنڈنٹ کے نام لکھے گئے ایک خط میں سیکیورٹی تحفظ فراہم کرنے کے مطالبے کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی بھی درخواست کی تھی، جنھوں نے ان کی شناختی دستاویزات سوشل میڈیا کے ذریعے عام کردیں۔

قندیل کا کہنا تھا کہ ان کی زندگی خطرے میں ہے اور انھیں ان کے موبائل فون نمبر پر دھمکی آمیز فون کالز آرہی ہیں جبکہ ان کے گھر پر بھی کسی قسم کے کوئی سیکیورٹی انتظامات نہیں ہیں۔

قندیل نے لکھا تھا، 'مجھے آپ سے سیکیورٹی کی ضرورت ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:لڑکیاں مجھ سے متاثر ہیں، قندیل بلوچ

یاد رہے کہ دو روز قبل قندیل بلوچ نے کوٹ ادو کے رہائشی عاشق حسین نامی شخص سے شادی کا اعتراف کیا تھا۔

ڈان ڈاٹ کام سے ٹیلیفونک گفتگو میں قندیل بلوچ نے اعتراف کیا کہ ان کی عاشق حسین سے شادی ہوئی تھی اور ان کا ایک بیٹا بھی ہے۔

مزید پڑھیں:قندیل بلوچ کا شادی کا اعتراف

واضح رہے کہ کوٹ ادو کے علاقے شیخ عمر کے رہائشی عاشق حسین نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی 22 فروری 2008 کو فوزیہ عظیم (قندیل بلوچ) سے شادی ہوئی تھی اور ان کا ایک بیٹا بھی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق عاشق حسین نے دعویٰ کیا تھا کہ قندیل پڑھائی کے لیے کالج میں داخلہ نہ کروانے اور رہائش کے لیے کوٹھی نہ لے کر دینے پر انھیں چھوڑ کر پہلے ڈیرہ غازی خان کے دارالامان اور بعدازاں دارالامان ملتان چلی گئی تھیں۔

ان کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ ملتان کے دارالامان میں رہائش کے دوران قندیل بلوچ کا 11 ماہ کا بیٹا مشال بھی ان کے ساتھ تھا جسے 4 جون 2009 کو عدالت میں بیان دے کر انھوں نے شوہر عاشق حسین کے حوالے کردیا۔

یہ بھی پڑھیں:'17 سال کی عمر میں میری زبردستی شادی کروائی گئی'

یاد رہے کہ اس سے قبل قندیل بلوچ کے ایک سابق شوہر بھی منظرِعام پر آئے تھے۔

پشاور کے رہائشی شاہد بلوچ نے دعویٰ کیا تھا کہ جولائی 2003 میں انھوں نے قندیل بلوچ سے کورٹ میرج کی تھی، لیکن ان کے خاندان والوں نے انھیں قبول نہیں کیا تھا، بعدازاں انھوں نے قندیل بلوچ کو طلاق دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:قندیل اور مولوی عبدالقوی کی سیلفی کی 'داستان'

قندیل بلوچ گذشتہ کافی عرصے سے میڈیا کی خبروں میں اِن تھیں، گذشتہ دنوں مفتی عبدالقوی کے ساتھ ان کی سیلفیز اور ویڈیوز منظر عام پر آنے کے بعد مفتی صاحب کو رویت ہلال کمیٹی کی رکنیت سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔

اس سے قبل قندیل بلوچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو بھی شادی کی پیشکش کی تھی۔

Read Comments