Dawn News Television

اپ ڈیٹ 16 اگست 2016 04:32pm

سیلفی حادثہ: 11 سالہ لڑکی والدین سمیت دریا میں ڈوب کر ہلاک

پشاور: صوبہ خیبرپختونخوا میں ایک 11 سالہ لڑکی سیلفی لیتے ہوئے دریا میں جاگری جسے بچانے کی کوشش کرتے ہوئے اس کے والدین بھی ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق واقعہ خیبرپختونخوا کے ایک سیاحتی گاؤں بیسیاں کے قریب دریائے کنہار میں پیش آیا۔

مقامی پولیس افسر ارشد خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ صفیہ عاطف نامی 11 سالہ لڑکی دریا کے کنارے سیلفی لے رہی تھی کہ اچانک اس کا پاؤں پھسلا اور وہ دریا میں جاگری۔

ارشد خان نے جائے حادثہ پر موجود دیگر سیاحوں کے حوالے سے بتایا کہ صفیہ کی والدہ شازیہ عاطف نے بھی اپنی بیٹی کو بچانے کے لیے دریا میں چھلانگ لگائی تاہم وہ بھی پانی میں بہہ گئیں۔

مزید پڑھیں:نقلی پستول کے ساتھ سیلفی لینے والا طالبعلم ہلاک

انھوں نے بتایا کہ اپنی بیٹی اور اہلیہ کو ڈوبتے ہوئے دیکھ کر عاطف حسین نے بھی دریا میں چھلانگ لگادی اور وہ بھی ڈوب گئے۔

ارشد خان کے مطابق بچی اور اس کی والدہ کی لاشیں مل گئیں جبکہ عاطف حسین کی لاش کی تلاش جاری ہے۔

انھوں نے بتایا کہ بچی کے والدین ڈاکٹر تھے، جن کا تعلق پنجاب سے تھا اور وہ چھٹیاں گزارنے کے لیے وہاں موجود تھے۔

مذکورے جوڑے کی ایک 9 سالہ بیٹی اور ایک 6 سال کا بیٹا بھی ہے، جو حادثے کے وقت وہاں موجود تھے اور فی الوقت ضلعی انتظامیہ کی تحویل میں ہیں، جنھیں دیگر اہلخانہ کی آمد پر ان کے حوالے کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:چلتی ٹرین کے سامنے سیلفی لینے والا نوجوان ہلاک

ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکومت نے اس حوالے سے وارننگ سائن بھی لگا رکھے ہیں جن میں لوگوں کو دریا کے کنارے جانے سے منع کیا گیا ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ہر سال درجنوں لوگ یہاں ڈوب کر ہلاک ہوجاتے ہیں۔

مذکورہ عہدیدار کے مطابق یہاں ایک سیاحتی مقام ہے جہاں لوگ پکنک مناتے آتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق دیگر علاقوں سے ہوتا ہے لہذا انھیں دریا کی گہرائی کا علم نہیں ہوتا۔

سیلفیز موجودہ دور میں نوجوانوں کا ایک اہم مشغلہ بنتی جارہی ہیں اور پوری دنیا میں سیلفی لینے کے دوران ہونے والی اموات میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

گذشتہ برس دسمبر میں راولپنڈی میں چلتی ہوئی ٹرین کے سامنے سیلفی لینے کا شوقین نوجوان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا۔

Read Comments