Dawn News Television

اپ ڈیٹ 22 اگست 2016 11:45pm

پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی نمبرایک ٹیم

پاکستان نے آئی سی سی کی ٹیسٹ درجہ بندی میں روایتی حریف ہندوستان سے پہلی پوزیشن چھین کر درجہ بندی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ اعزاز حاصل کرلیا۔

پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں یہ پوزیشن حاصل کرنے والی پانچویں ٹیم ہے اس سے قبل آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، انگلینڈ اورہندوستان اس پوزیشن پر براجمان رہ چکے ہیں۔

پاکستان درجہ بندی میں سرفہرست آنے والی پانچویں ٹیم ہے—فوٹو: آئی سی سی

ہندوستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹیسٹ سیریز کے آخری میچ کا نتیجہ جیسے ہی برابری پر آیا پاکستان نے رویتی حریف ہندوستان سے ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی پوزیشن چھین لی۔

مصباح الحق کی قیادت میں پاکستان ٹیم نے 2013 سے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا جہاں قومی ٹیم نے 10 سیریز کھیلیں جن میں سے 2 سیریز میں پاکستان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

قومی ٹیم نے سابق عالمی نمبر ایک آسٹریلیا کو متحدہ عرب مارات میں 0-2 سے وائٹ واش شکست دی تھی جبکہ مجموعی طورپر 4 سیریز میں کامیابی حاصل کی۔

پاکستان ٹیم نے 2013 سے اب تک 5 سیریز برابر کردیں۔

پاکستان نے حال ہی میں انگلینڈ کو ان کی سرزمین پر دو ٹیسٹ میچوں میں شکست دے کر سیریز کو برابر کردیا تھا جس کے بعد قومی ٹیم کی درجہ بندی میں سرفہرست آنے کے واضح امکانات پیدا ہوئے اگر پاکستان اس سیریز میں کامیابی حاصل کرتا تو براہ راست پہلے نمبر پر آجاتا جس کے لیے ایجبسٹن ٹیسٹ میں اچھا موقع مل گیا تھا۔

پاکستان کو آئی سی سی کی درجہ بندی میں پہلی پوزیشن کے لیے ویسٹ انڈیز اور ہندوستان کے درمیان جاری سیریز کے نتیجے پر انحصار کرنا پڑا جہاں ہندوستان کو دوسے زیادہ میچوں میں کامیابی کی صورت میں پاکستان کو یہ پوزیشن نہیں مل سکتی تھی۔

ہندوستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان کھیلا گیا آخری میچ بارش کی نذر ہوا جس کے باعث بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہوا تاہم ہندوستان نے سیریز 2-0 سے اپنے نام کرلی۔

کرکٹ میں درجہ بندی کا نظام

موجودہ ٹیسٹ درجہ بندی جس کو ابتدائی طور پر آئی سی سی ٹیسٹ چمپیئن شپ کہا جاتا تھا, میں 2003 سے بنگلہ دیش اور زمبابوے سمیت سرفہرست دس ٹیموں کی کارکردگی کی بنیاد پراعداد وشمار جمع کئے جاتے ہیں۔

ٹیسٹ درجہ بندی کی تاریخ میں تین ٹیموں کی حکمرانی رہی ہے، آسٹریلیا تین دفعہ نمبر ایک پوزیشن پر رہی جس کا مجموعی دورانیہ 81 مہینے یا دورانیے کا 51 فی صد ان کے نام رہا، جنوبی افریقہ بھی تین دفعہ اس پوزیشن میں رہی اور مجموعی طورپر 42 مہینے بنتے ہیں اور ہندوستان دودفعہ یہ اعزازحاصل کرنے میں کامیاب ہوا لیکن ان کا دورانیہ 21 مہینوں پر مشتمل تھا۔

انگلینڈ ایک دفعہ پورے سال کے عالمی نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم رہی تھی، انگلینڈ نے اگست 2011 سے اگست 2012 تک اپنی برتری ثابت کی تھی۔

1952 سے 2003 کے عرصے میں پاکستان کو سرفہرست ٹیموں میں تصور کیا جاتا تھا جبکہ اگست اور ستمبر 1988 میں یہ پوزیشن اپنے نام کی۔

آسٹریلیا کی ٹیم دورہ سری لنکا سے قبل عالمی نمبر ایک تھی تاہم میزبان ٹیم کے ہاتھوں 0-3 سے تاریخی وائٹ واش کے بعد پہلی پوزیشن سے تنزلی کا شکار ہو کر تیسرے نمبر پر چلی گئی۔

پاکستان ٹیم کو مختلف شخصیات کی مبارک باد

آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ رچرڈسن نے پاکستان کو ٹیسٹ کی نمبرایک ٹیم بننے پر مبارک باد دی اور کہا کہ 'مصباح اور ان کی ٹیم ہماری دلی مبارک باد کی مستحق ہے اور پہلی پوزیشن ان کی ٹیسٹ کرکٹ میں چند سالوں میں مستقل معیاری کھیل کا ثبوت ہے'۔

قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ اور عظیم باؤلر وقاریونس نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ پوری قوم کے لیے فخر کا مقام ہے، یہ مصباح اور پوری ٹیم کے لیے یادگارلمحہ ہے کہ ان کی سخت محنت رنگ لائی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عالمی نمبرایک بننا ہمیشہ ایک خواب ہوتا ہے اور اس وقت پاکستان کے علاوہ کوئی اور ٹیم اس پوزیشن کی حق دار نہیں کیونکہ ٹیم نے گزشتہ سات، آٹھ سالوں سے مشکل وقت گزارا لیکن غیرمعمولی کھیل کا مظاہرہ کیا'۔

Read Comments