پاکستان

ایل او سی پر ہندوستانی فائرنگ، پولیس کانسٹیبل جاں بحق

بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 4 افراد زخمی بھی ہوئے، پاکستانی فورسز کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا گیا۔
|

مظفرآباد: لائن آف کنٹرول پر ہندوستانی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے۔

نکیال کے اسسٹنٹ کمشنر سردار ذیشان نثار نے ڈان کو بتایا کہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے فائر کیے گئے مارٹر شیل کے نتیجے میں ایک 30 سالہ پولیس کانسٹیبل امتیاز موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔

علاقہ مکینوں کے مطابق حالیہ فائرنگ کے نتیجے میں 2 شہری جاں بحق ہوئے تاہم ذیشان نثار نے بتایا کہ انتظامیہ کو تصدیق کا انتظار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستانی فورسز مسلسل شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہیں اور ہلاکتوں کا صحیح اندازہ اُسی وقت ہوگا جب شیلنگ اور فائرنگ کا سلسلہ تھمے گا۔

مزید پڑھیں:بھارتی فوج کی لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ

عسکری ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز کی جانب سے بھی ہندوستانی فائرنگ اور شیلنگ کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔

نکیال سیکٹر کے ایک رہائشی حاجی آزاد نے ڈان کو فون پر بتایا 'بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ صبح سویرے شروع ہوا اور اب تک جاری ہے، جس کے باعث لوگ گھروں میں محصور ہوچکے ہیں'۔

انھوں نے مزید بتایا، 'میں بتاسکتا ہوں کہ یہاں مزید ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں، لیکن چونکہ یہاں گاڑیوں کے ذریعے سے نقل و حرکت تقریباً ناممکن ہوچکی ہے، لہذا جاں بحق افراد کی درست تعداد کا اندازہ فوری طور پر نہیں لگایا جاسکتا'۔

دوسری جانب وادی نیلم کے شمال مشرق میں ہندوستانی فورسز کی جانب سے مرکزی نیلم ویلی روڈ پر ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 2 مسافر زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ورکنگ باؤنڈری: بھارتی فائرنگ سے 4 پاکستانی زخمی

ڈپٹی کمشنر نیلم سردار وحید نے بتایا کہ فلکاں گاؤں میں بھی ہندوستانی فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہوا۔

انھوں نے بتایا، 'انتظامیہ کی جانب سے سیاحوں کو یہاں آنے کی اجازت نہیں دی جارہی تاہم مقامی افراد احتیاط کے ساتھ سفر کرسکتے ہیں۔'

دوسری جانب ہندوستانی فائرنگ سے نکیال سیکٹر کے گاؤں ڈبسی میں بھی محمد بشیر نامی ایک شخص زخمی ہوا، جسے طبی امداد کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال کوٹلی منتقل کردیا گیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز بھی لائن آف کنٹرول کے بٹل اور درہ شیر خان سیکٹرز پر ہندوستانی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 خواتین سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ان سیکٹرز میں کم از کم 25 گھروں اور 3 گاڑیوں کو جزوی یا مکمل نقصان پہنچا جبکہ 4 مویشی بھی ہلاک ہوئے۔

پونچھ کے ڈپٹی کمشنر چوہدری الطاف نے بتایا، 'آج ان علاقوں میں سکون ہے، لیکن کوئی نہیں جانتا کہ کب دوبارہ سے فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوجائے'۔

پاک-بھارت کشیدہ تعلقات

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور ہندوستان کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

ان واقعات کے بعد حالیہ دنوں میں ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو 3 مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

یہاں پڑھیں: 'بھارت نے 2016 میں 90 سے زائد سیزفائر خلاف ورزیاں کی'

یاد رہے کہ کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعدازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

دوسری جانب رواں برس 8 جولائی کو مقبوضہ کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج میں اب تک 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کی وجہ سے متعدد شہری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔