زیب النساء اسٹریٹ کا مایوس فنکار
زیب النساء اسٹریٹ کا مایوس فنکار
ایسا نہیں کہ میں شہری زندگی سے واقف نہیں۔ صوبہءِ سندھ کے چوتھے بڑے شہر میں میرا جنم ہوا، پھر اعلیٰ تعلیم کی خاطر حیدرآباد نامی ہواؤں کے شہر میں خاک چھانی.
تاہم کراچی میرے لیے نیا تھا، اس وسیع و عریض، بکھرے، بے ترتیبی سے بھرپور، ملک کے بڑے سب سے بڑے شہر سے پالا اس وقت پڑا جب روزگار یہاں کھینچ لایا۔
شہر کی وسعت اس قدر ہے کہ اسے پورا دیکھنا کئی ماہ میں ممکن نہیں. برٹش دور کی عمارتوں، مارکیٹوں، بازاروں اور سمندر کی لہروں کے رومانوی مناظر دیکھنے کے لیے ہفتہ وار چھٹی پر شہر کی سڑکوں پر بنا کچھ سوچے نکل پڑتا ہوں۔
ایسے ہی ایک بار کشادہ سڑکوں کو عبور کرتے ہوئے، زیب النساء اسٹریٹ یا مارکیٹ پر آ پہنچا، یہاں گارمینٹس کی دکانیں، شاپنگ سینٹرز اور مالز موجود ہیں۔ بے منزل سفر کی راہوں پر چلنے کا بھی عجیب مزہ ہے، کیوں کہ ایسے میں آپ کا ذہن کسی کام کی پریشانی کا بوجھ اٹھائے نہیں پھرتا یا پھر منزل کی تلاش میں قدموں اور اعصاب کو مجبور نہیں بناتا۔
زیب النساء اسٹریٹ کے گرد گھومتے پھرتے، اچانک میری نظریں بیلٹوں، اور دیگر مردانہ گارمینٹس کے اسٹالوں سے پرے، ترتیب سے لٹکے ہوئے اسکیچز پر پڑیں۔