استاد فتح علی خان: راگ درباری سے فیوژن تک کا سفر
کلاسیکی موسیقی میں خیال گائیکی ادراک اور شعور کا سب سے بلند ترین درجہ ہے۔ اس مرحلے پر حروف بھی پیچھے رہ جاتے ہیں، صرف خیال بولتا ہے، جس پر آواز کی پرچھائی رقص کناں ہوتی ہے۔ اس مقام کو حاصل کرنے کے لیے گائیک کو پوری زندگی صرف کرنا پڑتی ہے، تب کہیں جا کر منزلِ مراد ملتی ہے، کبھی کبھی پھر بھی نہیں ملتی۔
یہ اتنا کٹھن راستہ ہے، جس میں ریاضت ہے، مسافت ہے، قسمت ہے یا نہیں، خبر نہیں۔ ایسے راستے کے مسافر استاد فتح علی خان تھے، جن کی آواز میں برصغیر پاک و ہند کی تہذیب کلام کرتی تھی۔ ہند و پاک موسیقی کی کہانی میں اب کے ہم سے ایک بڑا کلاکار بچھڑ گیا۔
استاد فتح علی خان کا تعلق پٹیالہ گھرانے سے تھا۔ وہ کرنل فتح علی خان کے پڑپوتے، جرنل علی بخش کے پوتے، استاد اختر حسین کے صاحب زادے، استاد امانت علی خان اور استاد حامد علی خان کے بھائی، شفقت امانت علی کے چچا اور رستم فتح علی خان کے والد تھے۔