پاکستان

ایل او سی فائرنگ: نوجوان کی ہلاکت پر بھارت سےشدید احتجاج

ڈائریکٹر جنرل ساؤتھ ایشیا ڈاکٹر فیصل نے بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاجی مراسلہ دیا۔
|

اسلام آباد: ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کرکے گزشتہ روز لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں نوجوان کی ہلاکت پر شدید احتجاج کیا گیا۔

دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ساؤتھ ایشیا ڈاکٹر فیصل نے بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفتر خارجہ طلب کیا اور ان سے منگل 7 فروری کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے کھوئی رٹہ سیکٹر میں بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری محمد اشفاق کی ہلاکت پر شدید احتجاج کیا، جو اس علاقے میں ایک مکان کی تعمیر کے کاموں میں مصروف تھا۔

پریس ریلیز کے مطابق بھارتی ہائی کمشنر کو احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا۔

مزید پڑھیں:ایل او سی: بھارتی فوج کی فائرنگ سے نوجوان جاں بحق

اس موقع پر ڈی جی ساؤتھ ایشیا ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ عام شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا نہ صرف ایک جرم ہے بلکہ یہ عالمی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان 2003 کے سیز فائر معاہدے کا احترام کرے اور فائرنگ کے حالیہ واقعے سمیت سیز فائر معاہدے کی دیگر خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے اور لائن آف کنٹرول پر امن برقرار رکھنے کے لیے آبادیوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنانا بند کرے۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں 25 سالہ نوجوان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ 'بھارتی فوج کے غیر ذمہ دارانہ رویے سے ایک اور جان ضائع ہوگئی'۔

اس سے قبل آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے بھارتی فورسز کی اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیا اور مخالف فوج کی پوسٹوں کو موثر انداز میں نشانہ بنایا۔

پاک-بھارت کشیدگی

پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور بھارت کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

ان واقعات کے بعد بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کئی مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں:'بھارت نے 2016 میں 90 سے زائد سیزفائر خلاف ورزیاں کی'

یاد رہے کہ کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔