Dawn News Television

شائع 23 مارچ 2017 04:42pm

پی آئی اے امریکی الیکٹرانکس پابندی کا فائدہ اٹھانے کیلئے کوشاں

امریکا و برطانیہ کی جانب سے بعض خلیجی ممالک کے ایئرپورٹس سے براہ راست آنے والی پرواز کے مسافروں پر لیپ ٹاپس اور دیگر الیکٹرانک ڈیوائس ساتھ رکھنے پر پابندی کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے کوشاں ہے۔

امریکی پابندی کی وجہ سے خلیجی ممالک کی کئی ایئرلائنز کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے اور اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پی آئی اے نے اپنے مسافروں کو یاد دہانی کرائی ہے کہ وہ پی آئی اے کی پرواز میں لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیوائسز اپنے ساتھ رکھ سکتے ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر پی آئی اے کی جانب سے جاری پیغام میں مسافروں کو یہ بات بطور خوش خبری بتائی گئی کہ امریکا و برطانیہ جانے والی براہ راست پروازوں کے مسافروں کو جو حالیہ پابندی عائد کی گئی ہے پی آئی اے اس میں شامل نہیں۔

پی آئی اے کی جانب سے کی جانے والی ٹوئیٹ میں کہا گیا کہ ’کیا آپ جانتے ہیں؟ آپ امریکا جانے والی پی آئی اے کی پرواز کے دوران لیپ ٹاپس اور ٹیبلٹس اپنے ساتھ رکھ سکتے ہیں‘۔

خیال رہے کہ 21 مارچ کو امریکا اور برطانیہ نے مسلم اکثریتی ممالک سے براہ راست اپنے ملکوں میں آنے والی پروازوں پر نئی پابندیاں عائد کردی تھیں۔

امریکی حکومت نے دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقی ممالک کے 10 ایئرپورٹس سے امریکا آنے والی براہ راست پرواز کے مسافروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ساتھ لیپ ٹاپ، ٹیب، الیکٹرانک گیمز اور دیگر الیکٹرانک آئٹمز نہ رکھیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا و برطانیہ جانے والی پروازوں پر نئی پابندیاں

امریکا کی جانب سے عائد کردہ اس پابندی کا اطلاق اردن کے عمان ایئرپورٹ، کویت سٹی، قاہرہ، استنبول، جدہ، ریاض، کاسابلانکا، دوحا، دبئی اور ابوظہبی ایئرپورٹس سے براہ راست امریکا آنے والی پروازوں پر ہوگا۔

جبکہ برطانیہ نے ترکی، لبنان، اردن، مصر، تیونس اور سعودی عرب سے آنے والی براہ راست پروازوں کے مسافروں پر موبائل فونز کے علاوہ کوئی اور الیکٹرانک آئٹم ساتھ نہ رکھنے کی شرط عائد کردی ہے۔

متحدہ عرب امارات کی ایمرٹس ایئرلائن کے ترجمان نے خبررساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ انہیں اس بات کا علم ہے کہ امریکا کی جانب سے عائد کردہ نہیں پابندیاں 25 مارچ سے لاگو ہوں گی اور 14 اکتوبر 2017 تک نافذ العمل رہیں گے۔

تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ شرائط کا اطلاق 25 مارچ سے ہوگا اور اس کے ختم ہونے کی کوئی تاریخ طے نہیں۔

Read Comments