مبینہ کرپشن: ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کےخلاف عدالتی درخواست
کراچی: سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) نے، جن کے بیٹے مبینہ طور پر ایس ایس پی راؤ انوار کی غیر قانونی قید میں ہیں، سندھ ہائی کورٹ میں راؤ انوار کے خلاف 85 ارب روپے منی لانڈرنگ کی ایک اور آئینی درخواست دائر کردی۔
اعلیٰ عدالت میں دائر درخواست میں راؤ انوار کے خلاف 85 ارب روپے منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کرنے اور اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سابق ایس ایس پی نیاز کھوسو نے ایڈووکیٹ راشد اے رضوی کے توسط سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا کہ راؤ انوار گزشتہ 9 سالوں سے ایس ایس پی ملیر کے عہدے پر براجمان ہیں، جس دوران انہوں نے غیر قانونی طریقوں، زمینوں پر قبضہ کرنے اور منی لانڈرنگ سمیت کرپٹ طریقوں سے اربوں روپے جمع کیے۔
راؤ انوار مختلف حربوں کے ذریعے 1984 سے ایئرپورٹ پولیس اسٹیشن میں تعینات رہنے میں کامیاب رہے اور اسسٹنٹ سب انسپیکٹر سے انسپیکٹر کے عہدوں تک ایئرپورٹ پولیس اسٹیشن میں ہی تعینات رہے۔
یہ بھی پڑھیں: راؤ انوار دوبارہ ایس ایس پی ملیر تعینات
درخواست میں کہا گیا کہ ’ایس ایس پی ملیر نے اپنی ماہانہ آمدن 70 ہزار روپے ظاہر کیا، لیکن وہ اسلام آباد میں 50 کروڑ روپے مالیت کے گھر کے مالک ہیں۔
درخواست گزار کے مطابق راؤ انوار منی لانڈرنگ میں ملوث رہے ہیں اور کئی بار بیرون ملک سفر کرچکے ہیں۔
سابق پولیس افسر نے درخواست کے ساتھ راؤ انوار کے بیرون ملک سفر کا ریکارڈ بھی جمع کرایا، جس کے مطابق ایس ایس پی ملیر نے مئی 2012 سے فروری 2017 تک صرف کراچی ایئرپورٹ سے 89 بار بیرون ملک سفر کیا۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ نیب کے چیئرمین اور ڈائریکٹر جنرل کو نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 9 کے تحت راؤ انوار اور دیگر کے خلاف تحقیقات کرکے اور عوامی دولت وصول کرنے کا حکم دے۔
مزید پڑھیں: تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو 'کلین چٹ' دے دی
سابق ایس ایس پی نیاز کھوسو کی جانب سے عدالت سے مزید استدعا کی گئی کہ وہ وزارت داخلہ کو راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا بھی حکم دے، کیونکہ ان کے برطانیہ اور دبئی میں اثاثے موجود ہیں اور وہ تحقیقات سے بچنے کے لیے بیرون ملک فرار ہوسکتے ہیں۔
درخواست میں سیکریٹری داخلہ، نیب، ڈی جی نیب سندھ، ایف آئی اے اور صوبائی پولیس چیف کو فریق بنایا گیا ہے۔