Dawn News Television

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2017 08:11pm

مشعال کے قاتل کا نام نہ بتانے کا حلف لینے کی ویڈیو منظرعام پر

مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشعال خان کو بے دردی سے قتل کرنے کے بعد مشتعل ہجوم نے نہ صرف ایک دوسرے کو مبارکباد دی بلکہ ساتھ ہی گولی مارنے والے کا نام نہ بتانے کا حلف بھی لیا گیا۔

یاد رہے کہ 13 اپریل کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں گستاخی کے الزام میں شعبہ ابلاغ عامہ کے 23 سالہ طالب علم مشعال خان کو تشدد کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

مشعال خان کے قتل کے بعد ملزمان کے حلف لینے کی ایک اور ویڈیو منظرعام پر آگئی ہے، جس میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ ہجوم سے حلف لیا جارہا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عارف نامی ایک شخص مشعال خان کو گولی مارنے والے کا نام نہ لینے کا حلف لیتا ہے اور کہتا ہے کہ نام بتانے والے کو 'غدار' تصور کیا جائے گا۔

ویڈیو میں عارف اپنا اور اپنے والد کا نام لے کر کہتا ہے کہ جو کوئی بھی واقعے کی ایف آئی آر درج کروانا چاہے وہ قتل کے مقدمے میں انھیں نامزد کرسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: یہ بھی پڑھیں : گستاخی کا الزام، ساتھیوں کے تشدد سے طالبعلم ہلاک: پولیس

ویڈیو میں ہجوم میں شریک افراد ایک دوسرے کومبارکباد دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، جبکہ 'نعرہ تکبیر' کی صدائیں بھی سنائی دے رہی ہیں۔

عارف کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ عبدالولی خان یونیورسٹی کا طالب علم نہیں ہے، تاہم اس کا جب دل چاہے وہ یونیورسٹی آتا جاتا رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مردان یونیورسٹی میں گستاخی کے شواہد نہیں ملے، آئی جی کے پی

دوسری جانب مشعال خان کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں، تاہم طالب علم کو گولی مارنے والے شخص کی شناخت ابھی تک نہیں ہوسکی۔

واضح رہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق مشعال کی موت گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی، تاہم اسے بدترین تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

علاوہ ازیں عبدالولی خان یونیورسٹی کی انتظامیہ نے مشعال خان قتل کیس میں نامزد 7 ملازمین کو معطل کردیا ہے۔


Read Comments