’کلنکر جھیل بھی ہم گاؤں والوں کی طرح پیاسی ہے’
’کلنکر جھیل بھی ہم گاؤں والوں کی طرح پیاسی ہے’
مجھے وہ لمحہ یاد ہے جب رواں سال کے آغاز میں سندھ کی کلنکر جھیل پر ایک جزوی طور پر ٹوٹی پھوٹی بتیلی (چھوٹی کشتی) پر میں بیٹھا تھا، اور مقامی ملاح اور کشتی کے کپتان میر حسن ملاح نے جھیل کے گرد موجود ریت کے ٹیلوں کی طرف اشارہ کیا۔ تھا اپنی سگریٹ کا آخری کش لیتے ہوئے اس نے مجھ سے کہا کہ ’یہ جھیل بھی ہم گاؤں والوں کی طرح ہی پیاسی ہے۔’
یہ خوبصورت جھیل سانگھڑ اور عمرکوٹ دونوں اضلاع کی حدود میں پھیلی ہے۔ یہ سانگھڑ کے قریب غلام نبی شاہ ٹاؤن سے شروع ہوتی ہے، جہاں بیراجی اور صحرائی زمینیں ملتی ہیں، اور ختم عمرکوٹ ضلع میں ہوتی ہے۔
کلنکر تک پہنچنے کے لیے، میں نے اپنے ابائی شہر عمرکوٹ سے ڈھورونارو، جو 30 کلومیٹرز دور واقع ایک دیہی شہر ہے، تک ایک گھنٹے کا سفر کیا۔ میں دو مقامی باشندوں سے ملا جو مجھے باخوشی جھیل تک لے جانے کے لیے تیار تھے۔ جھیل وہاں سے مزید 8 کلومیٹرز دور واقع گاؤں حاجی خمیسو راجڑ میں ہے۔