Dawn News Television

اپ ڈیٹ 01 مئ 2017 05:01pm

شان کے نئے اشتہار میں 'خاص بات' کیا ہے

اچھا اگر آپ میری طرح ہیں، تو شاید آپ بھی اپنے دوستوں سے مذاق کرتے ہوں کہ پاکستان میں چینیوں کی بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے شاید ہمیں بھی اب چینی زبان سیکھ لینی چاہیے۔

آپ جہاں بھی جائیں، چاہے وہ شاپنگ سینٹر ہو، پارک ہو، یا گلی کے نکڑ پر موجود جنرل اسٹور، اب وہاں آپ کو کوئی نہ کوئی چینی شخص نظر آنے کے کافی امکانات موجود ہیں۔

درحقیقت اس دفعہ دسمبر میں جب میں بنکاک سے کراچی آ رہی تھی، تو پرواز میں آدھے سے زیادہ مسافر تھائی نہیں بلکہ چینی تھے۔

تو ہاں، سی پیک پر کام تیزی سے جاری ہے اور اگر آپ یہ نہیں جانتے تو پھر آپ سے بڑا لاعلم کوئی نہیں۔ مگر پھر شان مصالحہ کو پتہ نہیں کیا سوجھی کہ انہوں نے ایک چینی خاتون کے اپنے لاہوری پڑوسیوں کے لیے بریانی بنانے پر اشتہار بنا دیا۔

سب سے پہلے تو آپ یہ بات جانتے ہیں کہ جب بڑی برانڈز کسی رجحان کا فائدہ اٹھانا چاہیں تو انہیں اس معاملے کو کافی سنجیدگی سے دیکھنا پڑتا ہے۔ مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ اس اشتہار میں ایک غیر ملکی لڑکی پاکستان کے غذائی دار الحکومت لاہور میں پاکستانی کھانا بنا رہی ہے۔

ٹھہریے۔ یہ تو بہت ہی کوئی غیر معمولی بات ہے۔ ہم نے مانا کہ لاہوریوں کو اچھی بریانی بنانی نہیں آتی (لاہوری دوستوں سے معذرت)، مگر پھر بھی شان نے یہاں ایک خطرناک بازی کھیلی ہے، اور مجھے شک ہے کہ وہ اس میں کامیاب ہوں گے۔

اگر آپ نے اب تک یہ اشتہار نہیں دیکھا ہے تو ابھی دیکھ لیجیے۔

میں نے یہ اشتہار کئی دفعہ دیکھا ہے، اور مجھے یہ بہت پسند آیا۔ اپنے گھر والوں اور دوستوں سے دور رہنے پر احساسِ تنہائی، ایک نئے اور اجنبی ثقافت میں گھلنے ملنے اور ایک نئے طرزِ زندگی کو اپنانے میں موجود مشکلات، یہ سب باتیں بہت سے پردیسیوں کو مانوس سی لگیں گی۔

اس کے علاوہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب شان نے اپنے گھر سے دور موجود لوگوں کو کھانوں کے ذریعے قریب لانے کا تصور پیش کیا ہے۔ وہ دو بھائیوں والا اشتہار یاد ہے؟ ہم سب کو ہی وہ بہت پسند آیا تھا کیوں کہ اس میں یہ دکھایا گیا تھا کہ پاکستانیوں کو اپنے ملک سے دور رہ کر کیسا لگتا ہے۔

اور اس چینی خاتون کے اشتہار میں شان نے ایک دفعہ پھر وہی تصور ایک نئے زاویے سے پیش کیا ہے۔ چنانچہ میں یہ اشتہار بنانے والی ایڈورٹائزنگ ایجنسی اوگلیوی اینڈ میتھر کو پورے نمبر دوں گی۔

اس کے علاوہ مجھے اس اشتہار میں موجود باریکیوں کو دیکھ کر بھی بہت اچھا لگا۔ مثلاً چینی خاتون پچھلی سیٹ پر بیٹھ کر بھی سیٹ بیلٹ پہنے ہوئے ہیں، جبکہ ہم پاکستانی سامنے والی سیٹ پر بیٹھ کر بھی بیلٹ نہیں لگاتے، پچھلی سیٹ تو چھوڑ ہی دیں۔

اس کے علاوہ وہ اپنے فون پر کھانے کی ترکیب دیکھ رہی ہوتی ہیں۔ ہاں ہم سبھی یہ کرتے ہیں، مگر ٹیکنالوجی اور فونز سے محبت کافی حد تک ایک چینی اور جنوب مشرقی ایشیائی رجحان ہے، اور اسے بھی اشتہار میں کافی نفاست سے دکھایا گیا ہے۔ اور جب وہ چینی خاتون اپنے پڑوسیوں کے دروازے پر دستک دیتی ہیں تو ان کے چہرے پر جو تذبذب کے تاثرات نظر آئے، بھئی اداکاری ہو تو ایسی۔ مزہ آ گیا۔

لیکن جو چیزیں مجھے خاص پسند نہیں آئیں، وہ پاکستانی معاشرے کے بارے میں غیر ضروری 'کلیشے' ہیں۔ مثلاً گلی میں کرکٹ کا کھیلا جانا، سر پر دوپٹہ ڈالنا، اور یہ کہ پاکستانی خواتین اتنے چھوٹے دل کی مالک ہیں کہ صرف اچھا کھانا پکانے والوں کو ہی گلے سے لگاتی ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستانی خواتین کا انتہائی والہانہ رویہ بھی مجھے پسند نہیں آیا۔ ہاں ہم مہمان نواز ہیں مگر یہاں خوشی کا اظہار کچھ اس قدر جوشیلے انداز میں دکھایا ہے جو کم از کم میرے ذوق سے تو مطابقت نہیں رکھتا۔

اگر برانڈ کی مشہوری کے زاویے سے بات کریں تو مجھے لگتا ہے کہ یہ شان کی جانب سے ایک زبردست پانسہ ہے۔ بین الاقوامی طور پر مانی جانے والی برانڈ کے لیے پاکستان میں چینیوں کی آمد کے حوالے سے اشتہار سازی کر کے برانڈ کو فائدہ پہنچانا قابلِ فہم ہے۔

اور جس طرح یہ اشتہار سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے اور جس طرح اس پر ہر طرف گفتگو ہو رہی ہے اور 'میمز' بن رہے ہیں، اسے دیکھتے ہوئے میں یہی کہوں گی کہ شان نے بہترین شاٹ کھیلا ہے۔

پاک چین دوستی زندہ باد!

انگلش میں پڑھیں۔

Read Comments