ونود کھنہ: ایک عہد اپنی تکمیل کو پہنچا
آج ونود کھنہ اس دنیا سے رخصت نہیں ہوئے، بلکہ بولی وڈ میں ایک عہد اپنی تکمیل کو پہنچا۔
ونود کھنہ نے 1968 سے 2015 تک 47 برس کے سفر میں منفی اور مثبت کرداروں سے اپنے فنکار ہونے کی مہرثبت کی۔
تقسیم ہند سے قبل، پشاور کے پنجابی خاندان میں پیدا ہونے والے ونود کھنہ نے فلمی دنیا میں اپنا الگ راستہ بنایا۔ امیتابھ بچن اور ونود کھنہ ہم عصر فنکار تھے اور یہی وہ دو فنکار ہیں جنہوں نے دورِ حاضر کے سینما میں بھی اپنے فن کا خوب خوب مظاہرہ کیا۔
شاہ رخ خان کی فلم 'دل والے' سلمان خان کی فلم 'دبنگ' اور ابھیشک بچن کی فلم 'پلیئرز' سے اندازہ ہوتا ہے کہ ونود کھنہ موجودہ سینما کی تمام بڑی فلموں کے لیے اولین انتخاب تھے۔
تین نسلوں کے ساتھ کام کرنے والے اس فنکار کی زندگی فلمی دنیا میں ایک آدرش کی مانند ہے، یہی وہ کمائی ہے، جس کو ونودکھنہ نے بڑی محنت سے کمایا۔ ونود کھنہ نے اپنی زندگی میں تقریباً ڈیڑھ سو فلموں میں کام کیا۔ منفی و مثبت کردار نبھائے، مگر ان میں سے کچھ ایسے کردار ہیں جنہوں نے فلمی دنیا کے پردے پر ونود کھنہ کو امر کردیا.
ان کرداروں کی جھلکیاں ملاحظہ کیجیے۔
تیسرا دور
2000 سے ونود کھنہ اپنے کیرئیر کے تیسرے دور میں داخل ہوئے۔ مختلف نوعیت کے ثانوی کردار ادا کیے، مگر ان کو پسند کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ وہ 2015 تک کام کررہے تھے۔ اس دور میں ونود کھنہ نے جن کرداروں کو نبھایا، ان میں زیادہ تر مثبت کردار تھے، لیکن اس کے باوجود جب بھی انہوں نے کوئی منفی کردار ادا کیا، تو اس کو بھی فلم بینوں نے پسند کیا، لیکن مجموعی حیثیت میں یہ تمام کردار ثانوی تھے، البتہ صرف دو فلموں میں انہوں نے مرکزی کردارنبھائے، جن میں 'گاڈفادر' اور 'رسک' شامل تھیں۔