Dawn News Television

اپ ڈیٹ 03 مئ 2017 06:09pm

چین کی مدد سے پاکستان میں کول پاور پلانٹس کی تعمیر

دنیا کے زیادہ تر ممالک صاف اور قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاہم دوسری جانب پاکستان نے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس میں چینی سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہا ہے جس پر اسے شدید تنقید کا سامنا ہے، جبکہ پاکستان کا مؤقف ہے کہ یہ ملک میں توانائی کی صلاحیت کو فوری بڑھانے کے منصوبے کا حصہ ہے۔

وزارت پانی و بجلی کے حکام نے کہا ہے کہ چینی کمپنیاں ممکنہ طور پر اگلے 15 برسوں میں 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی جن سے ملک بھر میں مختلف سائز کے تقریبا 12 کوئلے سے چلنے والے پلانٹس تعمیر کیے جائیں گے۔

سابق وفاقی سیکریٹری برائے پانی و بجلی محمد یونس ڈھاگا نے زور دیا کہ کول پلانٹس توانائی کے شعبے میں وسیع منصوبے کا حصہ ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان آنے کا مقصد منافع کمانا نہیں: چینی کمپنی

واضح رہے کہ چین، پاکستان میں اقتصادی راہداری (سی پیک) پر 54 ارب ڈالر خرچ کرے گا جن میں سے 33 ارب ڈالر ملک بھر میں 19 توانائی کے منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے ان شعبوں میں کوئلے سے چلنے والے قابل تجدید پاور پلانٹس، ٹرانسمیشن لائنیں اور دیگر انفرا اسٹریچر شامل ہے۔

محمد ڈھاگا نے مزید کہا کہ سی پیک کے تحت ہونے والی سرمایہ کاری کی بدولت مقامی توانائی کی پیداوار میں 2018 تک 6000 میگا واٹ تک کا اضافہ کر دیا جائے گا جبکہ یہ منصوبے مجموعی طور پر 16000 میگا واٹ تک بجلی پیدا کر سکیں گے جو حکومت کے مطابق انتہائی ضروری ہے۔

تقریبا ایک چوتھائی نئے بنائے جانے والے پاور پلانٹ کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ کا حصہ ہیں، جبکہ حکومت نے اصرار کیا ہے کہ ان پاور پلانٹس کو جدید ٹیکنا لوجی کے ساتھ نصب کیا جائے تاکہ آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی کے اخراج کو کم کیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: گوادر میں 55 ارب کا پاورپروجیکٹ چینی کمپنی کے سپرد

تاہم ماہرین ماحولیات اور توانائی نے تنقید کرتے ہوئے پاکستان میں کوئلے سے چلنے والے پلانٹس لگانے کی منصوبہ بندی کرنا پیسوں کا زیاں قرار دیا، ان ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ پلانٹس ماحول کو بری طرح متاثر کریں گے اور کم ترین کاربن پیدا کرنے والے ملکوں کے لحاظ سے پاکستان کی ساخت کو بھی نقصان پہنچائیں گے۔

اسلام آباد میں موجود کومسیٹس انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہر توانائی سید جاوید حسین شہزاد کا کہنا تھا کہ یہ پلانٹس ملک میں کاربن کے بڑھتے ہوئے اخراج کی رفتار کو مزید تیز کریں گے اور ماحولیاتی آلودگی کا سبب بنیں گے جس کی روک تھام کیلئے قومی خزانے سے ہر سال اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔

Read Comments