موہڑہ مُرادو: تین سو برس قائم رہنے والی ٹیکسلا کی آخری یونیورسٹی
موہڑہ مُرادو: تین سو برس قائم رہنے والی ٹیکسلا کی آخری یونیورسٹی
زندگی کو سمجھنے کے کئی فلسفے ہیں، ہر ایک سوچ اور تخیل کی اُڑان کا اپنا آسمان ہے۔ غلط یا صحیح ثابت کرنے کے لیے ایک زمانہ چاہیے، اس لیے ہم یہ سارے فیصلے وقت کے ہاتھوں سونپ دیتے ہیں کہ وہ ہی بہتر منصف ہے۔
اس وقت جب ہم انسان کی محنت و جستجو کی بدولت ایک ترقی یافتہ زمانے کے دہانے پر کھڑے ہیں تو اس بات پر ہم سب متفق ہیں کہ، موجودہ ترقی اُس علم کی وجہ سے ہی ممکن ہو پائی ہے جس کا سلسلہ کئی صدیوں پہلے جنما اور اُس کا تسلسل آج تک کسی آبشار کی طرح جاری ہے۔ یہ علم کی آبشار ہی ہے جس نے ہمیں تہذیب یافتہ انسان کا اعزاز بخشا ہے۔
ٹیکسلا، بالخصوص بُدھ مت اور دیگر علوم اور فلسفوں کے حوالے سے تیسری قبل مسیح سے پانچویں صدی عیسوی تک علم کا مرکز بنا رہا۔ ہم اگر سرکپ نامی قدیم شہر جائیں تو ہمیں وہاں موجود جین دھرم کے سوا مذہبی فلسفوں کے بحث و مباحثوں کا ذکر تاریخ کے اوراق میں پڑھنے کو مل جاتا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹیکسلا درسگاہوں کا ایک عظیم شہر تھا۔ جہاں دھرماراجیکا جیسی درسگاہ بھی تھی جو اس شہر کے ابتدائی شاندار دنوں کا پتہ دیتی ہے اور موہڑہ مرادو کی درسگاہ بھی ہے جو اس کے آخری دنوں کی شاہد ہے۔