پاراچنارمیں شہریوں پرفائرنگ:’ایف سی‘اہلکاروں کےخلاف تحقیقات کاحکم
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ملک میں حالات معمول پر لانے کے لیے پاک آرمی اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ سرحد کی دوسری طرف افغانستان میں خطرہ اب بھی موجود ہے کیونکہ داعش وہاں اپنے قدم جما رہی ہے، ہمیں فرقہ ورانہ کشیدگی کے ایجنڈے کے خلاف متحد، ثابت قدم، تیار اور چوکس رہنے کی ضرورت ہے، ہماری سیکیورٹی فورسز قومی اتفاق کی عکاس ہیں اور ہم ایک قوم ہیں۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے پاک ۔ افغان بارڈر حکام کے درمیان روابط اور اور سیکیورٹی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نذیر احمد بٹ اور آئی جی ایف سی خیبر پختونخوا بھی موجود تھے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم نوازشریف نے سانحہ پارا چنار میں جاں بحق ہونے والے ہر شخص کے ورثاء کو 10 لاکھ روپے اور زخمیوں کو فی کس 5 لاکھ روپے امداد دینے کا اعلان کیا تھا جسے پارا چنار کے عمائدین نے مسترد کردیا تھا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ پاراچنار کی سیکیورٹی فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کی بجائے کرم طوری ملیشا کے حوالے کی جائے اور ایف سی کمانڈنٹ ملک عمر کو ان کے عہدے سے برطرف کیا جائے۔
احتجاجی دھرنے کے شرکاء کے مطالبات میں پاک افغان سرحد کو محفوظ بنانے اور پاراچنار میں اس سے قبل ہونے والے دھماکوں کی تحقیقاتی رپورٹ عوام کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔
خیال رہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ عید الفطر کے دوسرے روز پارا چنار کے دورے پر روانہ ہوئے تھے لیکن خراب موسم کے باعث ہیلی کاپٹر زمین پر نہیں اتر سکا تھا جس کی وجہ سے ان کا دورہ ملتوی کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: خراب موسم کے باعث آرمی چیف کا دورہ پاراچنار ملتوی
گذشتہ ہفتے جمعہ الوداع کے موقع پر وفاق کے زیر انتظام فاٹا کی کرم ایجنسی کے صدر مقام پاراچنار میں یکے بعد دیگرے 2 دھماکوں کے نتیجے میں 41 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جبکہ بعد میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 75 تک پہنچ گئی تھی۔
پاراچنار میں یکے بعد دیگرے ان دھماکوں میں ہونے والے جانی نقصان کے بعد پاک فوج کے تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ مطابق فوج سانحہ پارا چنار کے بعد کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے جس کو پاکستان مخالف ایجنسیاں فرقہ ورانہ اورنسلی رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے ذریعے ہمیں تقسیم کرنے میں ناکامی کے بعد ہمارا دشمن فرقہ وارانہ اور نسلی بنیادوں پر ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ پاراچنار کے عوام نے دھماکے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دے رکھا ہے جو تاحال جاری ہے، دھرنے کے شرکاء پارا چنار میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعے کی جوڈیشل انکوئری کا مطالبہ کررہے ہیں۔
اس سے قبل دھرنے کے شرکاء نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ان کا دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ان سے آ کر مذاکرات نہیں کرتے۔
'پورے پاکستان کی سیکیورٹی اور عوام برابر ہے'
دوسری جانب پاراچنار میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان کی سیکیورٹی اور عوام ہمارے لیے برابر ہے، جبکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کو مل کر شکست دیں گے۔
پاراچنار کے مظاہرین کے حوالے سے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 'دھرنا دینے والوں کے سیاسی اور سکیورٹی مطالبات ہیں،اور سکیورٹی سے جڑے مطالبات پر آرمی چیف نے ہدایات جاری کردی ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے اضافی دستوں اور سیف سٹی منصوبے کا اعلان کیا ہے، جبکہ پوری افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل شروع کردیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ باڑ لگانے کا عمل دو مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا،پہلے مرحلے میں حساس سرحدی مقامات پر باڑ لگائی جائے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں باقی ماندہ سرحد پر باڑ لگائی جائے گی۔